Maktaba Wahhabi

322 - 548
وجودِ صانع پر دلیل طلب کی تو انھوں نے اس کے جواب میں لغات، اصوات اور نغمات کے اختلاف سے استدلال کیا۔[1] یعنی زبانوں، بولیوں، آوازوں اور نغموں کا الگ الگ ہونا، وجودِ صانع پر دلیل ہے۔ مرغان چمن بہر صبا حے خوانند ترا باصطلاحے [اے اللہ! ہر صبح چمن میں پرندے اپنی اپنی زبانوں اور لہجوں میں تجھے پکارتے اور یاد کرتے ہیں] 2۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے کسی (بے دین) نے سوال کیا کہ وجودِ باری تعالیٰ پر کیا دلیل ہے؟ تو انھوں نے کہا : ’’دعوني فإني متفکر في أمر قد اختبرت عنہ، ذکروا لي أن سفینۃ في البحر موقرۃ، فیھا أنواع من المتاجر، ولیس بھا أحد یحرسھا، ولا یسوقھا، وھي مع ذلک تذھب وتجئ وتسیر بنفسھا، وتخترق الأمواج العظام حتی تتخلص منھا، وتسیر حیث شاء ت بنفسھا من غیر أن یسوقھا أحد۔ فقالوا: ھذا شییٔ لا یقولہ عاقل! فقال: ویحکم ھذہ الموجودات بما فیھا من العالم العلوي والسفلي، وما اشتملت علیہ من الأشیاء المحکمۃ، ألیس لھا صانع؟ فبھت القوم ورجعوا إلی الحق، وأسلموا علی یدیہ‘‘[2] [ذرا ٹھہر جاؤ، کیونکہ میں ایک امر میں غور و فکر کر رہا ہوں، جس کا مجھ سے امتحان لیا گیا ہے۔ مجھ سے لوگوں نے بیان کیا ہے کہ دریا میں سامان بھری ہوئی ایک بوجھل کشتی ہے۔ اس میں طرح طرح کے تجارتی سامان ہیں۔ کوئی اس کشتی کی نگرانی کرتا ہے اور نہ اس کو چلاتا ہے۔ اس کے باوجود کشتی اپنے آپ آتی جاتی اور چلتی پھرتی ہے۔ بڑی بڑی موجوں کو چیر پھاڑ کر نکل جاتی ہے۔ کسی کے چلانے ہانکنے کے بغیر اپنے آپ چلتی پھرتی رہتی ہے۔ لوگوں نے کہا: ایسی بات کوئی عقل والا نہیں کہے گا۔ امام صاحب نے فرمایا: افسوس
Flag Counter