Maktaba Wahhabi

333 - 548
[اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے] سوچنا چاہئے کہ فانی چیز کب اس لائق ہوتی ہے کہ کوئی اس کی عبادت کرے؟ ساغر فانی و بزم و ساقی فانی باہر کہ شدی دردؔ ملاقی فانی [اے درد[1] سنو! ساقی، ساغر، بزم اور جن چیزوں سے تمھارا تعلق ہے سب فانی ہیں] بردار دل از ہستی بے بود جہاں اللہ بود باقی و باقی فانی [اس ناپایدار دنیا کی چیزوں سے دل نہ لگاؤ، کیونکہ اللہ کے سوا سب کچھ فانی ہے اور اللہ ہمیشہ باقی رہے گا] جب یہی حقیقت ہے تو اسی بنیاد پر اللہ نے فرمایا ہے: ﴿فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ * أَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ﴾ [الزمر: ۲،۳] [اللہ کی بندگی کرو، خالص عبادت اسی کی کرکے، خبردار! خالص عبادت اللہ ہی کے لیے ہے] دین کے خالص ہونے سے مراد یہ ہے کہ شرک سے بالکل پاک صاف ہو، دین میں کسی طرح سے شرک کا شائبہ آنے نہ پائے۔ سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مشرکوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ آپ اپنے رب کا نسب بیان کریں، اس پر سورۃ الاخلاص نازل ہوئی۔[2] اس سورت میں یہ بیان ہوا ہے کہ اللہ ایک ہے، صمد ہے یعنی سب اس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، اس نے نہ کسی کو جنا ہے نہ وہ کسی سے جنا گیا ہے، یعنی اللہ نہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ کوئی اس کا ہم مثل ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter