Maktaba Wahhabi

339 - 548
وسیلوں سے بالکل تعلق نہ رکھیں، صر ف اللہ کو پوجیں اور کسی غیر کو نہ پوجیں۔ اس توحید سے خواہشِ نفس کی پیروی بھی دور ہو جاتی ہے، کیونکہ خواہشِ نفس کی پیروی کرنے والے کی خواہشِ نفس ہی اس کا معبود ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ اَفَرَئَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلٰھَہٗ ھَوَاہُ﴾ [الجاثیۃ: ۲۳] [اے پیغمبر! کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا معبود بنا لیا ہے؟] ’’یہیں سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ بت پرست بت کو نہیں پوجتا ہے، بلکہ اپنی خواہشِ نفس کی پرستش کرتا ہے۔ اس کے نفس کا جھکاؤ باپ دادا کے دین کی طرف ہونے سے وہ اسی خواہشِ نفس کا تابع ہو جاتا ہے۔ ’’ہواے نفس کا ایک معنی یہ بھی ہوتا ہے کہ نفس مرغوب چیزوں کی طرف مائل ہو۔ توحید کی وجہ سے یہ کیفیت دور ہو جاتی ہے، بلکہ مخلوق پر ناراض ہونے یا اس سے اچھی امید رکھنے کی نوبت ہی نہیں آتی ہے، کیونکہ جو شخص ہر بات کو اللہ کی طرف سے جانتا ہے تو پھر وہ غیر پر کیوں خفا ہونے لگا یا غیر سے کسی چیز کی امید کیوں رکھے گا؟ یہ توحید تو صدیقین کا مقام ہے۔ مشرکین بھی توحیدِ ربوبیت کے منکر نہ تھے، بلکہ اس کا اقرار کرتے تھے۔ انکار تو صرف وہ توحیدِ الوہیت و محبت کا کرتے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ أَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا أَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۱۶۵] [کچھ لوگ ایسے ہیں جو دوسروں کو اللہ کا شریک بناتے ہیں اور اللہ سے محبت کی طرح ان سے محبت رکھتے ہیں، لیکن جو ایمان والے ہیں، اللہ کی محبت سب سے زیادہ رکھتے ہیں] ’’جب مشرکوں نے غیر اللہ کو اس توحید میں اللہ کا شریک قرار دیا تو اسی وجہ سے ان کو مشرک کہا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ثُمَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِِرَبِّھِمْ یَعْدِلُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱] [پھر کافر لوگ اوروں کو اپنے رب کے برابر کرتے ہیں]
Flag Counter