Maktaba Wahhabi

347 - 548
کی ہے، جس کی طرف وہ لوگوں کو بلاتے ہیں۔ یہ توحید درج ذیل اقسام پر مشتمل ہے۔ 1۔توحیدِ فلاسفہ، 2۔ توحیدِ جہمیہ، 3۔ توحیدِ جبریہ، 4۔ توحیدِ اتحادیہ۔ یہ چار اقسام ہیں جن کو باطل کرنے کے لیے سارے رسول آئے ہیں اور عقل ونقل کی رو سے بھی یہ باطل ہیں۔‘‘ 1۔فلاسفہ کی توحید یہ ہے کہ وجودِ باری تعالیٰ پر کوئی ماہیت زائدہ نہیں ہو سکتی، اس لیے یہ لوگ اللہ کی صفاتِ کمال کا انکار کرتے اور کہتے ہیں کہ اللہ کے لیے سمع (سننا) بصر (دیکھنا) قدرت، حیات، ارادہ، کلام، وجہ (چہرہ) یدین (دو ہاتھ) وغیرہ صفات بے کار اور غیر ثابت ہیں۔ انھوں نے انکار وتعطیلِ صفات کا نام توحید رکھا ہے۔ 2۔فرقہ جہمیہ کی توحید فلاسفہ کی توحید ہی سے ماخوذ ہے۔ یہ بھی اللہ کی صفات کی نفی کرتے ہیں اور استوا علی العرش کے منکر ہیں۔ اس توحید کی اصلیت اللہ کے ان اسماے حسنی وصفات علیا کا انکار کرنا ہے، جنھیں اللہ کے رسول لائے ہیں اور ساری آسمانی کتابیں ان پر متفق ہیں۔ 3۔فرقہ جبریہ کی توحید یہ ہے کہ بندہ از خود کوئی کام نہیں کر سکتا ہے اور نہ اس کے ارادے و حرکت سے کوئی فعل واقع ہوتا ہے، بلکہ اس کے سارے افعال اللہ کا فعل ہیں۔ ان کے نزدیک افعال کی نسبت بندوں کی طرف کرنا توحید کے منافی ہے۔ 4۔فرقہ اتحادیہ یا وجودیہ کی توحید یہ ہے کہ اس کے نزدیک وجود صرف ایک ہے۔ دو وجود یعنی قدیم و حادث یا خالق ومخلوق یا واجب وممکن نہیں ہیں، بلکہ حقیقت میں وجود ایک ہی ہے۔ اس بنا پر جس کو لوگ خلق مشبہ کہتے ہیں، وہی حق منزہ ہے۔ یہ ساری مخلوق ایک ہی چشمے سے نکلی ہے، بلکہ عین واحد ہے۔ ’’ان چاروں قسموں کا نام اہلِ باطل نے توحید رکھا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو موحد کہتے ہیں۔ جب مسلمان ان کے باطل نظریات کا انکار کرتے ہیں تو وہ توحید کا نام لے کر اور خود کو موحد بتا کر اپنا بچاؤ کرتے ہیں۔ جس توحید کو اللہ نے بیان کیا ہے اور سارے رسول لائے ہیں، اس کا نام ان لوگوں نے(۱) ترکیب (۲) تجسیم (۳) تشبیہ (۴) اور تمثیل رکھا ہے۔ انھیں القاب کو وہ اپنا ہتھیار بنا کر اہلِ توحید سے جنگ کرتے ہیں اور اہلِ حق نے اللہ کے جو صحیح نام رکھے ہیں، ان کو وہ ڈھال بناکر اپنے رکھے ہوئے
Flag Counter