Maktaba Wahhabi

381 - 548
کلمۂ توحید کا مخالف اور فعل کفر کا مرتکب ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ بعینہٖ وہی شرک و کفر ہے، جس کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں، بت پرستوں اور آبا واجداد کے اعتقاد پر چلنے والوں سے قتال وجہاد کیا تھا۔ اگر کوئی مشرک یہ کہے کہ ہم تو اللہ ہی کو خالق، رازق اور مدبرِ عالم جانتے ہیں، لیکن یہ صلحا واولیا مقرب الٰہی ہیں، ہم ان کی نذر ونیاز، دعا والتجا اور استغاثہ اس لیے کرتے ہیں کہ ان کی وجاہت وشفاعت اور قرب سے ہم کو اللہ کے غصے وناراضی سے نجات ملے گی اور اللہ کا قرب بھی حاصل ہو گا۔ ہم کب ان کو الٰہ، یا مدبر عالم یا خالق و رازق کہتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات جو تم نے کہی ہے یہ حرف بہ حرف ابو جہل اور ابو لہب کا مذہب ہے، کیونکہ جو کفار عیسیٰ، عزیر، ملائکہ علیہم السلام اور اولیا کو ماننے اور پکارنے والے ہیں، وہ بھی یہی کہا کرتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ أَوْلِیَآئَم مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾ [الزمر: ۳] [اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو دوست بنایا، وہ کہتے ہیں کہ ہم ان کو اس لیے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب پہنچا دیں گے] دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ھٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ ﴾ [یونس: ۱۸] [اور یہ مشرک اللہ کے سوا ان کو پوجتے ہیں جو ان کا نقصان وفائدہ نہیں کرسکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ لوگ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہوں گے] ان آیتوں میں صحیح طور پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار توحیدِ ربوبیت کی گواہی دیتے تھے، اسی طرح نصاری میں بعض لوگ عابد و زاہد، اللہ کی راہ میں صدقہ وخیرات کرنے والے اور لوگوں سے کنارہ کش ہو کر گرجاؤں میں گوشہ نشین رہے، اس کے باوجود وہ اللہ کے دشمن اور دائمی جہنمی قرار پائے، کیونکہ یہ لوگ عیسی علیہ السلام اور دیگر اولیا کو پکارتے اور ان کے لیے جانور ذبح کرتے اور نذر مانتے تھے۔ ان کے علاوہ بعض لوگ ظلمت ونور کی پرستش کرتے ہیں یا کسی اور چیز کے پجاری ہیں، یہاں تک کہ ہندوستان کے ہنود سے کائنات و مخلوقات میں سے کوئی چیز نہیں بچی، جس کو انھوں نے نہیں
Flag Counter