Maktaba Wahhabi

405 - 548
لوگ جو اللہ کی عبادت سے اعراض کرتے ہیں، وہ طواغیت کی عبادت کرتے ہیں اور اللہ ورسول کی طاعت چھوڑ کر طواغیت کے مطیع ہو گئے ہیں۔‘‘[1] 19۔انیسویں آیت ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ ھَادُوْا وَ الصّٰبِئِیْنَ وَ النَّصٰرٰی وَ الْمَجُوْسَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ یَفْصِلُ بَیْنَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَھِیْدٌ﴾ [الحج: ۱۷] میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اہلِ ایمان اور ان کے مخالفین یہود، نصاری، صابئین، مجوس اور مشرکین کے درمیان فیصلہ فرمائے گا جس سے حق وباطل دونوں الگ الگ ہو جائیں گے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ یہ جھگڑا دنیا میں ایسے ہی چلتا رہے گا۔ 20۔بیسویں آیت ﴿یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وََّلَوِِاجْتَمَعُوْا لَہٗ وَ اِنْ یَّسْلُبْھُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ﴾ [الحج: ۷۳] میں فرمایا ہے کہ تم اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہو وہ سب مل کر بھی ایک مکھی تک پیدا نہیںکر سکتے ہیں اور اگر مکھی ان سے کچھ لے بھاگے تو اس سے چھین نہیں سکتے، طالب ومطلوب دونوں ہی ضعیف ہیں، یعنی مشرکین وکفار کے معبود عاجزی وکمزوری میں مکھی سے بھی کم تر ہیں۔ 21۔اکیسویں آیت صحابہ کرام کے بارے میں آئی ہے۔ ارشاد ہے: ﴿یَعْبُدُوْنَنِیْ لَایُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئاً﴾ [النور: ۵۵] [وہ میری عبادت کرتے ہیں اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتے ہیں] یعنی وہ مشرک فی العبادۃ نہیں ہیں۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اس امت میں شرک زمانہ صحابہ کے بعد آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قبر پرستوں اور پیر پرستوں کے جو اعمال واقوال اور افعال واحوال ہیں، ان کی سند و دلیل گذشتہ امتِ اسلام سے نہیں ملتی ہے۔ 22۔بائیسویں آیت ﴿وَ اِنْ جَاھَدٰکَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَالَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْھُمَا وَ صَاحِبْھُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ثُمَّ اِلَیَّ
Flag Counter