Maktaba Wahhabi

416 - 548
بخشی ہے، ہر طرح پر شرک ثابت ہو جاتا ہے۔ اگر اللہ کی طرف سے کسی مخلوق کو ایسی قدرت کا حاصل ہونا مان لیا جائے تو یہ بات لازم آئے گی کہ جہاں کا کچھ بندوبست اللہ کے ہاتھ میں ہے اور کچھ اس کے وزیروں اور نائبوں کے ہاتھوں میں ہے، جس کا انجام یہ ہوا کہ اللہ بڑا حاکم ومتصرف ہے اور وہ چھوٹے حاکم وفرماں روا ہیں، جیسے کسی بادشاہ اور امیر ورئیس کے ارکانِ دولت ہوا کرتے ہیں، حالانکہ اللہ پاک نے فرمایا ہے: ﴿یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ ﴾ [السجدۃ: ۵] [اللہ ہی آسمان کے اوپر سے زمین کا انتظام رکھتا ہے] نیز فرمایا: ﴿ لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ ﴾ [الأعراف: ۵۴] [اللہ ہی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم دینا] یعنی آسمان وزمین اور اس کے مابین کا مالک اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے اور نہ کوئی دوسرا حاکم ہے۔ عوام کا یہ کہنا کہ ملک اللہ کا ہے اور حکم فلاں کا ہے، یہ شرک جلی اور خبث واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ﴾ [یوسف: ۴۰] [اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں] اسی طرح ملک و حکومت بھی اسی اللہ کی ہے، کسی اور کی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ﴾ [الغافر: ۱۶] [اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا، آج کس کی بادشاہی ہے؟ اکیلے اللہ کی جو زبردست ہے] ساری مخلوق میں کس کو یہ قدرت ہے کہ یہ بات کہہ سکے کہ ہم ہی مالک یا حاکم ہیں؟ اللہ تعالیٰ اپنی شان میں فرماتا ہے: ﴿وَھُوَ الَّذِیْ فِیْ السَّمَآئِ اِِلٰہٌ وَّفِیْ الْاَرْضِ اِِلٰہٌ﴾ [الزخرف: ۸۴] [اور وہ اللہ وہی ہے جو آسمان میں معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے] یعنی زمین وآسمان کا معبود وہی ایک اللہ ہے جو اکیلا، نرالا اور یکتا ہے، اس کا کوئی ساجھی یا وزیر اور ظہیر نہیں ہے۔ اسی کا تصرف ہر جگہ ہے اور اسی کے نام کا ڈنکا ہر طرف بجتا ہے۔ کوئی اور معبود ہے نہ رب ہے اور نہ حاکم متصرف ہے۔
Flag Counter