Maktaba Wahhabi

449 - 548
محبت رکھنا من جملہ محبتِ الٰہی ہے۔ یہ ایسی محبت نہیں ہے، جو اہلِ شرک غیر اللہ سے رکھتے ہیں۔ جب یہ محبت ہی حقیقتِ عبادت اور سرِ عبدیت ٹھہری تو اس محبت کا تحقق اور وجود اسی طرح ہو سکتا ہے کہ اللہ کے امر وحکم بجا لائیں اور اس کی نہی سے باز رہیں۔ پس امر ونہی کے اتباع کے وقت عبودیت اور محبت کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کو اس محبت کی علامت وشاہد بتایا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ [آل عمران: ۳۱] [اے پیغمبر! کہہ دو کہ اگر تم کو اللہ سے محبت ہے تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت رکھے گا] یعنی اللہ نے اتباعِ رسول کو اپنے آپ سے محبت کرنے اور اللہ کے بندوں سے محبت کرنے کی شرط قرار دیا ہے اور یہ بات مسلم ہے کہ شرط کے تحقق کے بغیر مشروط کا وجود ممتنع ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جب متابعتِ رسول نہ ہوگی تو اللہ کی محبت بھی معدوم ہوگی۔ یہ محبت اسی وقت کافی سمجھی جائے گی، جب اللہ ورسول اپنے ماسوا سے ہمارے نزدیک محبوب تر ہوں۔ حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ بِھِنَّ حَلَاوَۃَ الْإِیْمَانِ: مَنْ کَاَن اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا سِوَاھُمَا، وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ، وَمَنْ یَّکْرَہُ أَنْ یَّعُوْدَ فِيْ الْکُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَہُ اللّٰہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ أَنْ یُّلْقٰی فِيْ النَّارِ )) [1] [تین باتیں جس میں ہوں گی، وہ ان کی وجہ سے ایمان کی حلاوت پائے گا۔ ایک یہ کہ اس کو سب لوگوں سے زیادہ اللہ اور رسول سے محبت ہو۔ دوسرے یہ کہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے واسطے دوستی رکھے۔ تیسرے یہ ایمان لانے کے بعد کفر سے نفرت کرے ، جس سے اللہ تعالیٰ نے اسے نجات دی ہے، اس طرح کہ جیسے آگ میں ڈالا جانا اسے برا لگتا ہے] اس حدیث کی شرح میں مَیں نے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے۔[2] جب کسی کو کوئی چیز اللہ سے زیادہ محبوب ہوگی تو یہی محبت وہ شرک ہے جو بخشا نہیں جاتا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
Flag Counter