Maktaba Wahhabi

455 - 548
سے یہی تعلق ہے کہ وہ آیت بھی تہدیدِ یہود کو متضمن ہے۔ اگر یہودیت اسم شرک کے تحت داخل نہ ہوتی تو دونوں آیتوں میں اتصال وتعلق نہ ہوتا۔ ’’دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ یہ آیت اصحابِ کبائر کی مغفرت پر ہمارے لیے ایک بڑی قوی دلیل ہے، جس پر کئی وجوہ سے استدلال ہو سکتا ہے۔ تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ جب وحشی نے غزوہ احد کے دن سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا اور قتل کرانے والوں نے وحشی سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہم تم کو آزاد کردیں گے، پھر جب انھوں نے ایفاے عہد نہ کیا، تب وحشی اور اس کے لوگ نادم ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گناہ کا حال لکھ بھیجا اور یہ ظاہر کیا کہ ہم کو اسلام میں داخل ہونے سے کوئی مانع نہیں ہے، مگر یہ آیت شریفہ: ﴿وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰھًا اٰخَرَ۔۔۔ الخ﴾ [الفرقان: ۶۸] [جو لوگ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو نہیں پکارتے ہیں] ہم نے وہ سب گناہ کیے ہیں جو اس آیت میں مذکور ہیں۔ اگر یہ آیت نہ ہوتی تو ہم آپ کی پیروی کرتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا﴾ [مریم: ۶] [مگر جو لوگ توبہ کرکے ایمان لائے اور نیک عمل کیے] یہ سن کر وحشی اور اس کے اصحاب نے کہا یہ شرط نہایت سخت ہے، ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہم سے ادا نہ ہو سکے۔ تب یہ آیت اتری : ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ [النسائ: ۴۸ ، ۱۱۶] [بے شک اللہ شرک کو معاف نہیں کرتا ہے، شرک کے سوا گناہوں کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے] اس پر انھوں نے کہا ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہم اللہ کی مشیت کے تحت مغفرت سے محروم رہیں، اس وقت یہ آیت اتری: ﴿قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ﴾ [الزمر: ۵۳] [اے نبی! کہہ دو، اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے! اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو]
Flag Counter