Maktaba Wahhabi

473 - 548
’’بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ یہ آیت اس بات پر دلیل ہے کہ شرک مغفور نہیں ہوتا، اس کا جو عذاب مقرر ہے، وہ ضرور ہی ہوگا، پھر اگر شرک اس اونچے درجے کا ہے جس سے مشرک کافر ہو جاتا ہے، تو اس کی سزا وہی خلود فی النار ہے اور وہ ابد الآباد تک جہنم میں رہے گا، کبھی آرام نہ پائے گا۔ اگر شرک کفر سے کم درجے کا ہے تو جو عذاب اس کے لیے معین ہے، وہ اس کو ہوگا، باقی ذنوب وسیئات اللہ کی مشیت پر ہیں، چاہے عذاب کرے اور چاہے بخش دے۔‘‘ انتہیٰ۔[1] اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ شرک اکبر کبائر، اعظم ذنوب، اقبح آثام، اخبث خبائث اور اشنع معاصی ہے،پس آیتِ شرک محل نزاع میں نص جلی ہے اور شرک کے معاف نہ ہونے پر دلیل قطعی ہے، اس بنا پر کسی قول وفعل میں شرک جلی یا خفی کی کوئی بات ثابت ہو گئی اور کتاب وسنت سے یا صرف کتاب یا صرف سنت سے اس کا شرک ہونا پایاجائے گا تو وہ ہرگز مغفور نہ ہوگا، اس میں کسی شک وشبہے کی گنجایش نہیں ہے، البتہ اس چیز کا قائل و فاعل صحیح توبہ کرے اور باطل اعتقاد سے جدا ہو کر ظاہر وباطن میں عمل صالح بجا لائے تو وہ قابل بخشش ہے۔ اللھم ارحم الموحدین وقھم عن شر المشرکین۔ 20۔علامہ عبدالرحمن بن حسن آلِ شیخ کی تفسیر: کتاب ’’فتح المجید‘‘ میں کہا ہے کہ اس آیت سے ظاہر ہوا کہ شرک سب سے بڑا گناہ اور معصیت ہے، کیونکہ اللہ نے خبر دار کیا ہے کہ وہ شرک کو توبہ کرنے کے بغیر ہرگز نہیں بخشے گا، اس کے سوا دوسرے گناہ اس کی مشیت میں ہیں، چاہے بخشے اور چاہے عذاب کرے۔ یہ آیت بندے پر شرک سے سخت پرہیز کرنے کو واجب قرار دیتی ہے، کیونکہ شرک کا حال اللہ کے نزدیک یہ ہے کہ وہ کسی طرح بھی مغفور نہیں ہو سکتا ہے اور مغفرت کیوں ہو کہ شرک بہت سے عظیم جرائم ومعاصی کا مجموعہ ہے، مثلا: 1۔شرک انتہائی قبیح اور بدترین ظلم ہے۔ 2۔شرک میں اللہ رب العالمین کی تنقیص ہے، کیونکہ اس کا حق مار کر غیر کو دیا جاتا ہے۔ 3۔شرک ہر لحاظ سے مقصدِ خلق وامر کے مقصود کے منافی ہے۔ 4۔شرک میں احکم الحاکمین کے ساتھ بہت بڑی عداوت ہے۔ 5۔شرک کرنا ایک طرح سے اللہ کی اطاعت و فرماں برداری اور اس کے سامنے عجز وانکساری سے
Flag Counter