Maktaba Wahhabi

492 - 548
نہیں کیا تھا، جس وقت انھوں نے عباس رضی اللہ عنہ سے توسل کیا۔ شیخ عز الدین نے اپنے قول میں جو از توسل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص کیا ہے، لیکن یہ تخصیص دو وجہوں سے بلاوجہ معلوم ہوتی ہے۔ ایک تو اجماعِ صحابہ ہے جو خصوصیت کی نفی کرتا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اہلِ علم وفضل سے توسل الی اللہ در حقیقت ان کے اعمالِ صالحہ اور مزایا فاضلہ سے توسل ہے، کیونکہ فاضل جب ہی فاضل سمجھا جاتا ہے کہ اس کے اعمال بھی فاضلہ ہوں۔ جب کوئی یوں کہے گا: ’’اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِالْعَالِمِ الْفَلَانِيِّ‘‘ تو اس کا یہ کہنا اس کے علم کے اعتبار سے ہوگا۔ صحیحین میں ان تین افراد کا واقعہ بیان ہوا ہے، جن پر ایک پتھر نے نکلنے کا راستہ مسدود کر دیا تھا۔ ان میں سے ہر شخص نے اپنے عظیم عمل صالح سے توسل کیا جس سے اللہ کے اذن سے وہ پتھر سرک گیا۔ [1] پس اگر اعمالِ فاضلہ سے توسل کرنا ناجائز و شرک ہوتا، جس طرح ابن عبد السلام اور ان کے اَتباع نے گمان کیا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر گز ان کی دعا قبول نہ کرتا اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے فعل پر سکوت فرماتے، بلکہ حکایتِ حال کے بعد انکار فرماتے۔ جولوگ انبیا وصلحا سے توسل الی اللہ کے منکر ہیں وہ آیت : ﴿مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾ [الزمر: ۳] [ہم دوسروں کی پوجا اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہم کو اللہ کے نزدیک کردیں] اور آیت ﴿فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ [الجن: ۱۸] [اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو] وغیرہ آیات سے استدلال کرتے ہیں، لیکن یہ استدلال بے محل ہے، بلکہ محلِ نزاع سے غیر متعلق ہے، کیونکہ نبی، ولی یا عالم سے توسل کرنے والا اس بات کا معتقد نہیں ہے کہ وہ نبی یا ولی کسی امر میں اﷲ کا ساجھی ہے۔ اگر کوئی کسی پیغمبر یا غیر پیغمبر کے ساتھ ایسا اعتقاد رکھے گا تو وہ بے شک کھلا گمراہ ہوگا۔ حاصل کلام یہ کہ زندہ صلحا سے توسل جائز ہے، چاہے انبیا ہوں یا اولیا یا علما۔ یہ توسل ان کے علم وعمل اور فضل کی بنا پر ہے، اس میں شرک کی بات نہیں ہے اور نہ اللہ کو کسی مخلوق کے پاس سفارشی بنانے کی کوئی چیز ہے کہ اسے شرک سمجھا جائے، چنانچہ بعض ادعیہ نبویہ میں آیا ہے: (( اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ بِحَقِّ السَّائِلِیْنَ عَلَیْکَ )) [2] (اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تجھ پر سوال کرنے والوں کے حق کے واسطے سے ) اس حدیث کی صحت میں کلام ہے۔
Flag Counter