Maktaba Wahhabi

543 - 548
سبحان اللہ! اس مالک الملک کی کیا زبردست بارگاہ ہے، جس کے سامنے دین و دنیا کے سارے بادشاہ سر نگوں ہوں گے اور سارے نبی و پیغمبر اس کے جلال سے ڈر کر ’’نفسی نفسی‘‘ کہیں گے؟ ان میں سے کوئی بھی بے خوف نہ ہوگا اور وہ مالک الملک کسی سے کسی بات میں بھی نہیں دبے گا۔ بلکہ وہاں تو سب بڑے چھوٹے حبیب و کلیم و خلیل اور روح اللہ اسی کی طرف دیکھیں گے کہ دیکھیں کیا فرمانِ عالی نافذ ہوتا ہے اور ہماری بھول چوک کا کیا نتیجہ پیش آتا ہے؟ یہ تو محض اس شاہنشاہ کی رحمت و رافت ہے کہ وہ اپنی شانِ رحمت و عطوفت اور تفضل کے اظہار کے لیے شفاعت کی اجازت اپنے انبیا، اولیا اور صلحا کو دے گا اور یہ لوگ ہر نیک وبد اور ہر کسی موحد کی شفاعت اس کی مرضی پاکر کریں گے۔ غرض کہ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان یعنی اخلاصِ توحید ہوگا، وہ دوزخ سے باہر نکلے گا اور جس کے دل میں ذرہ برابر بھی شرک ہوگا، وہ دوزخ میں جائے گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایمان کی مضبوطی، اخلاص کی درستی اور توحید کی پختگی کے لیے کوشش کریں، عمل صالح پر کمر بستہ ہوجائیں اور ہر دم اس کے قہر و غضب سے پناہ مانگتے رہیں، اس کے سوا کسی کو اپنا معبود، حاجت روا، مشکل کشا، نفع ونقصان دینے والا، عطا کرنے والا اور منع کرنے والا سمجھیں نہ کسی غیر اللہ سے کوئی ظاہری و باطنی تعلق رکھیں۔ اہلِ کتاب اسی لیے گمراہ ہو کر ناری ہوگئے کہ انھوں نے اپنے آپ کو ’’اَبناء اللّٰہ ‘‘ اور ’’احباء اللّٰہ ‘‘ سمجھا، اپنی وجاہت کو اپنا شفیع ٹھہرایا اور سفارشِ انبیا اور مقامِ اولیا پر بھروسا کر بیٹھے، جس طرح کہ پیر زادے پیروں پر، مریدین شیخوں پر، قبر پرست قبروں پر اور بت پرست بتوں پر شفاعت و حمایت اور رعایت و حفاظت کا اعتماد رکھتے ہیں۔ یہ ایک بڑا مغالطہ ہے، جو شیطان نے نام کے مسلمانوں کو دے رکھا ہے، ان کو جہالت وضلالت کے دام میں پھانس کر توحید کی صراطِ مستقیم سے گمراہ کر دیا ہے اور توحید کی تاریکیوں میں لے جا کر شفاعتِ صلحا کا فریب دے کر ان کو مشرک بنا دیا ہے۔ ہر مسلمان کو پختہ یقین ہونا چاہیے کہ اللہ کا کوئی محبوب ایسا نہیں ہے جو اس سے روٹھ یا بگڑ کر اللہ کو رنجیدہ کرے یا اپنا زور جتائے، اسے دھمکائے، ڈرائے، دبائے اور اللہ کو اس کے سامنے کچھ بن نہ پڑے، پھر وہ چار وناچار اپنی قضا وقدر کو بدل ڈالے اور اس کا کہنا مانے، لیکن یہاں معاملہ الٹ ہے۔ جو بندے اللہ کے مقرب و محبوب ہوتے ہیں، وہ سب سے زیادہ اس کی مرضی کے پابند رہتے ہیں، اسی لیے ان کی اکثر دعائیں، جو مرضی الٰہی کے موافق ہوتی ہیں، قبول ہو جاتی ہیں اور بعض
Flag Counter