Maktaba Wahhabi

85 - 548
کو کہ انھوں نے اس جانب عرصے سے توجہ مبذول کر رکھی ہے اور ایسی کتابوں کی اشاعت کے لیے برابر کوشاں رہتے ہیں جن سے دعوتِ عمل بالکتاب والسنۃ کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔ آج کے دور میں مسلک ومنہج کے لیے اس طرح سوچنا بے حد غنیمت ہے، ورنہ عام طور پر رجحان کچھ اور ہی ہے۔ محترم عارف صاحب نے توحید وسنت سے اپنی شیفتگی کے پیش نظر زیر تقدیم کتاب کو تسہیل وتخریج کے لیے منتخب کیا ہے، اللہ تعالیٰ ان کو جزاے خیر عطا فرمائے۔ ان کے اس انتخاب سے جذبہ اتباعِ سنت کو عام کرنے اور معاشرے میں پھیلے ہوئے مفاسد کو ختم کرنے میں یقینا بے حد مدد ملے گی اور اس طرح کتاب کی تالیف کا مقصد پورا ہو گا۔ اس کتاب کی تسہیل وتخریج کے لیے محترم عارف محمدی صاحب نے جامعہ سلفیہ کے فاضل مولانا ضیاء الحسن سلفی حفظہ اللہ کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اس انتخاب پر بھی موصوف مبارک باد کے مستحق ہیں، کیونکہ فاضل موصوف نے الدار السّلفیہ ممبیٔ میں محترم ڈاکٹر عبدالعلی ازہری حفظہ اللہ کی سرپرستی میں ایک عرصہ تک تحقیق وتالیف اور ترجمہ کی خدمت انجام دی ہے اور ان کی متعدد کتابیں منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ تحقیق وتخریج کے ان کے متعدد کام ایسے ہیں جن پر عرب دنیا کے علما نے کلماتِ تحسین سے نوازا ہے۔ نواب رحمہ اللہ کی زیر نظر کتاب ’’دعوۃ الداع‘‘ پر کام کے لیے محترم عارف صاحب کے ایما پر جو منہجِ عمل سلفی صاحب نے اختیار کیا ہے، یقینا اس سے کتاب کی افادیت میں اضافہ ہو جائے گا اور نواب صاحب کی تحریر کو قارئین مزید اطمینان وسہولت کے ساتھ پڑھیں گے، بالخصوص احادیث کی تخریج کے بعد لوگوں کے ذہن میں کسی طرح کا سوال نہ پیدا ہو گا اور انھیں یہ اندازہ بھی ہو گا کہ اہلِ حدیث علما اپنی تحریروں میں کس طرح صحیح علمی منہج کی پابندی کرتے تھے اور انھیں اس بات کا کتنا خیال ہوتا تھا کہ قارئین کے سامنے جو کچھ پیش کیا جائے، وہ صحیح اور مستند ہو۔ سلفی صاحب نے اس کتاب میں وارد عربی وفارسی عبارتوں کا اردو ترجمہ بھی کر دیا ہے۔ جناب عارف صاحب نے نواب صاحب کی اس کتاب کی اشاعت کے لیے جن شروطِ اربعہ کی بات کی تھی، وہ یقینا موجودہ زمانے کے مطابق ہیں اور خاکسار کو بھی ان سے مکمل اتفاق ہے، البتہ پہلی شرط میں قدیم اردو کو جدید کا لباس پہنانے کی جو بات ہے، اس پر بہ نیت خیر یہ عرض کرنا ہے کہ معمولی ومتوسط قارئین کے لحاظ سے ’’تغییر وتقریب‘‘ کا یہ عمل یقینا مفید ہے، لیکن کسی مصنف کے
Flag Counter