Maktaba Wahhabi

112 - 566
دے گا تو ہم ضرور صدقہ و خیرات کریں گے اور آپ کی طرح نیکوکاروں میں سے ہوجائیں گے۔لیکن جب اللہ نے اپنے فضل سے انھیں دیا تو یہ اس میں بخیلی کرنے لگے اور ٹال مٹول کر کے منہ موڑ لیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ اس چیز کے بارے میں خبر دے رہے ہیں کہ منافقین میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ سے پختہ عہدومیثاق کیا تھا کہ اگر وہ اپنے فضل سے غنی کردے تووہ اپنے مال میں سے صدقہ کریں گے اور نیکو کار لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔ مگر انہوں نے اپنی بات کو پورا نہیں کیا، اور نہ ہی اپنے دعویٰ کو سچ ثابت کیا۔ تو ان کے اس کرتوت کی سزا یہ ملی کہ نفاق نے ان کے دل میں روزِ قیامت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے دن تک کے لیے گھر کر لیا۔ اللہ تعالیٰ اس سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ ﴾ (البقرۃ:۸) ’’بعض کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن در حقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ان لوگوں کا اصل سرمایہ دھوکا بازی اور مکاری ہے۔ جھوٹ اور دروغ گوئی ان کا سامان تجارت ہے، اوران کی عقل اتنی ہی کام کرتی ہے کہ دونوں فریق ان سے راضی ہیں ، اور وہ ان کے درمیان امن سے رہ رہے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ﴾ (البقرۃ:۹)
Flag Counter