Maktaba Wahhabi

113 - 566
’’وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔‘‘[1] سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چار باتیں جس کسی میں ہوں گی، وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان چار کی ایک بات ہو اس میں ایک بات نفاق کی ہے، جب تک اس کو چھوڑ نہ دے(وہ چار باتیں یہ ہیں)جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے اور جب لڑے تو بے ہودگی کرے۔‘‘[2] علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث ان احادیث میں سے ایک ہے جنہیں علمائے کرام کی ایک جماعت نے مشکل احادیث میں شمار کیا ہے۔ اس لیے کہ یہ خصلتیں کسی سچے مسلمان میں بھی پائی جاسکتی ہیں، جس کے ایمان میں کوئی شک نہیں ہوسکتا۔ اس لیے کہ سیّدنا یوسف علیہ السلام کے بھائیوں میں یہ تمام خصلتیں جمع تھیں۔ ایسے ہی بعض سلف یا علماء میں ان میں سے بعض یا تمام خصلتیں پائی جاتی تھیں۔ اس حدیث میں الحمد للہ کوئی اشکال نہیں پایا جاتا مگر علمائے کرام نے اس کے معنی میں اختلاف کیا ہے۔ تو جو بات محققین نے کہی ہے ، اور اکثر لوگوں نے اسی کو اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ: ’’ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ بے شک یہ خصلتیں منافقت کی خصلتیں ہیں، اور ان خصلتوں کا حامل انسان منافقین سے مشابہت رکھتا ہے ، اور ان کے اخلاق سے متصف ہے۔ پس بے شک نفاق پوشیدہ بات کے خلاف ، ظاہر کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ چیز ان خصلتوں کے حامل انسان میں پائی جاتی ہے۔ تو یہ نفاق
Flag Counter