Maktaba Wahhabi

158 - 566
انسان کے بہت سارے اجر ضائع ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کہ مباح کاموں میں جب انسان نیک نیت کرلیتا ہے تو اس وجہ سے یہ مباح کام نیکیاں اور اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کے کام بن جاتے ہیں۔ اگر انسان گھر کے لیے ضرورت کی چیزیں خریدنے پر اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید باندھ لے ،تو اس پر بہت بڑا اجر پاسکتا ہے، اور ایسے جب اپنے اہل خانہ پر واجب یا غیر واجب اخراجات کرتا ہے تو اس پر نیک نیت رکھنے سے اجر کا مستحق بن سکتا ہے۔ سیّدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَۃً عَلٰی أَہْلِہِ وَہُوَ یَحْتَسِبُہَا کَانَتْ لَہٗ صَدَقَۃٌ۔)) [1] ’’جب مسلمان اپنی بیوی بچوں کی ذات پر کارثواب سمجھ کر خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوجاتا ہے۔‘‘ بسا اوقات انسان اپنے کسی بھائی سے کھیلتا ہے ، یا اپنے کسی دوست سے مباح کھیل کھیلتا ہے۔ یہ چیز یا تو اس کے اجر کا باعث ہوسکتی ہے جب کہ وہ اس کھیل سے اپنے مسلمان بھائی کا دل خوش کرنے کی نیت کرلے۔ یا پھر نہ ہی اس پر کچھ پکڑ ہے ، اورنہ ہی اس کے لیے کوئی اجر اس لیے کہ اس نے یہ مباح کام کرتے ہوئے کوئی نیت ہی نہیں کی۔ یہی نہیں ، بلکہ جب انسان اپنی بیوی سے کھیلتا ہے تو اس پر بھی اسے اجر ملتا ہے اگر اس نے اچھی نیت کرلی ہو۔ کتنی ہی کثرت کے ساتھ ہم اس نیت کو بھول جاتے ہیں۔ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ’’تمہارے ہر ایک کی شرمگاہ میں صدقہ ہے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول!
Flag Counter