Maktaba Wahhabi

159 - 566
کیا ہم میں کوئی اپنی شہوت پوری کرے تو اس میں بھی اس کے لیے ثواب ہے؟ فرمایا: کیا تم دیکھتے نہیں اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا تو وہ اس کے لیے گناہ کا باعث ہوتا؟ اسی طرح اگر وہ اسے حلال جگہ صرف کرے گا تو اس پر اس کو ثواب حاصل ہوگا۔‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مباحات سچی نیتوں کی وجہ سے قربات اور اطاعات کے کام بن جاتی ہیں۔ بیوی کے ساتھ ہم بستری کرنا بھی اس وقت عبادت بن جاتا ہے جب بیوی کا حق ادا کرنے کی نیت ہو۔ ایسے ہی اس کے ساتھ اس اچھے طریقے سے سلوک کرنا جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ یا نیک اولاد کی تلاش کرنا، یا اپنے نفس کی پاکدامنی چاہنا ، یا اپنی بیوی کو پاکدامن رکھنے کی نیت کرنا ، اور ان دونوں کا حرام کاری کی نظر سے روکنا ، یا ایسی سوچ سے روکنا ، یا ایسے خیالات سے دور رکھنے کے لیے کوشش کرنا یا اس طرح کی دیگر باتیں ان سب کا شمار نیک مقاصد میں ہوتا ہے۔ ‘‘[2] بسا اوقات عمل چھوٹا ہوتا ہے ،مگر نیت کی وجہ سے وہ بڑا ہوجاتا ہے، اور بیشتر اوقات عمل کوئی بڑا ہوتا ہے ، مگر نیت کی وجہ سے وہ چھوٹا ہو جاتا ہے ، جیسا کہ ابن مبارک رحمہ اللہ کا فرمان ہے۔ ‘‘[3] سیّدنا ابو بردۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا معاذ اور سیّدنا ابو موشی اشعری رضی اللہ عنہما کو یمن کی طرف بھیجا۔ جب یہ دونوں چلے تو سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے عبد اللہ!تم قرآن
Flag Counter