Maktaba Wahhabi

160 - 566
کس طرح پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا کھڑے ہو کر، بیٹھ کر، سواری پر، ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا ہوں۔ ‘‘ سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ میں تو سو جاتا ہوں اور پھر اٹھتا ہوں اور اپنی نیند میں بھی وہی ثواب سمجھتا ہوں جو اپنی عبادت میں سمجھتا ہوں۔‘‘[1] ’’اپنی نیند میں بھی وہی ثواب سمجھتا ہوں جو اپنی عبادت میں۔‘‘ اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فر ماتے ہیں: ’’آپ راحت میں بھی ثواب کے ایسے ہی طلب گار رہتے تھے جیسے مشقت میں۔ اس لیے کہ جب راحت سے مقصود یہ ہو کہ اس سے عبادت پر نفس کی اعانت ہو گی تو اس سے بھی ثواب حاصل ہوتا ہے۔ ‘‘[2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس کا معنی یہ ہے کہ میں طاقت حاصل کرنے کی نیت سے سوتا ہوں، تاکہ اپنے نفس کو عبادت کے لیے تیار کرسکوں، اور اسے اطاعت گزاری کے لیے چاک و چوبند کروں۔ اس میں بھی میں اللہ تعالیٰ سے ایسے ہی اجر کی امید کرتا ہوں جیسا کہ اس کے سامنے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں ہے۔‘‘[3] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ ان لوگوں کے متعلق حکایت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں جن کی ساری فکر اللہ تعالیٰ اور آخرت کا گھر ہوتا تھا اور وہ کوئی ایسا کام نہیں کرتے تھے جس میں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ظاہر ہو۔آپ فرماتے ہیں: ’’اگرچہ عام طور پر عادت کے طبعی افعال بھی اچھی نیت کی وجہ سے عبادت بن جاتے ہیں۔ ان اعمال سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی تلاش پر مدد کی نیت کرنا ، اور من جملہ طور انسان کا پہلا وقفہ اس کا م کے داعی[سبب ] کے ساتھ ہوتا ہے۔
Flag Counter