Maktaba Wahhabi

177 - 566
کوئی خبر لادو۔ وہ غلام گھبرایا ہوا واپس آیا۔ میں نے پوچھا: خیر تو ہے کیا ہوا؟ وہ کہنے لگا: میں اس شخص کے پاس پہنچا تووہ ایک اندھی عورت ہے جس نے مجھے ڈرا دیا۔ جب اس عورت نے میری آہٹ سنی تو کہا: میں تجھ سے اس ذات کے نام پر سوال کرتی ہوں جس نے تمہیں صحیح سالم یہاں تک پہنچایا ، کہ تم میرے سامنے آؤ۔ میں چلا اور اس ٹیلے میں داخل ہوا۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگی: پوچھو ، کیا پوچھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: تیرے والد اورتیری قوم کا کیا حال ہوا؟ کہنے لگی: وہ سب مر گئے ،اور صرف میں ان میں سے زندہ رہ گئی ہوں۔ میں نے کہا: کیا تجھے وہ زمانہ یاد ہے جب تمہارے ہاں ایک شادی تھی ا وریہاں ایک لونڈی تھی ،اس کے ہاتھ میں دف تھا ، وہ اسے بجارہی تھی اور یہ گا رہی تھی: مَعْشَرَ الْحُسَّادِ مُوْتُوْا کَمَدَا کَذَا نَکُوْنُ مَا بَقِیْنَا اَبَدَا ’’ اے حسد کرنے والوں کی جماعت: تم اپنے حسد کی آگ میں جل کر مر جاؤ ، ہم جب تک زندہ رہیں گے ایسے ہی رہیں گے۔ ‘‘ اس نے ایک چیخ ماری اور عبرت پکڑنے لگی اور کہنے لگی: اللہ کی قسم مجھے وہ سال یاد ہے۔ وہ مہینہ ، وہ دن اور وہ شادی بھی یاد ہے۔ وہ میری بہن کی شادی تھی اور دف میرے ہاتھ میں تھا۔ وہ برابر ہمارے سامنے قصہ بیان کرتی رہی یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو کر گر گئی ، اس پر تھوڑی دیر کے لیے نزع کا عالم رہا اور پھر وہ بھی مر گئی۔‘‘[1] اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا کی محبت ہی جہنم کو اہل جہنم سے آباد کرتی ہے، اور دنیا سے بے رغبتی ہی جنت کو اہل جنت سے آباد کرتی ہے۔ دنیا شیطان کی شراب ہے۔ جس کو اس کا نشہ چڑھ گیا تو پھر یہ نشہ اترتا نہیں یہاں تک کہ انسان ندامت و حسرت کے ساتھ گھاٹا پانے والوں میں شامل ہو کر موت کے لشکر میں
Flag Counter