Maktaba Wahhabi

178 - 566
گھِرجاتا ہے۔ دنیا میں ہر ایک انسان کی مثال ایک مہمان جیسی ہے، اور اس کے پاس موجود اس کا مال ایک ادھار کا سودا ہے۔ مہمان کوچ کر جائے گا ، اورادھار مال والے واپس لے جائیں گے۔ دنیا کی محبت ہی تمام بیماریوں کی اصل جڑ ہے۔ اس لیے کہ دنیا کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے ، حالانکہ دنیا اللہ کے ہاں بہت ہی حقیر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر لعنت کی ہے ، اور اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے تھے: ’’دنیاملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے مگر اللہ تعالیٰ کی یاد میں اور جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور عالم اور علم سیکھنے والا ملعون نہیں ہے۔‘‘[1] دنیا کی محبت آخرت کے لیے نقصان دہ ہے۔ دنیا اور آخرت دو سوکنیں ہیں۔ جب ان میں سے ایک خوش ہوجائے تو دوسری ناراض ہوجاتی ہے اور ایسا ہونا ضروری ہے۔ دنیا کی محبت انسان اور اس کے نیک عمل جس کا نفع اسے آخرت میں حاصل ہو ،کے درمیان حائل رہتی ہے۔ اسی لیے یہ بہت ہی بڑی غفلت ہے کہ انسان دنیا کمانے میں ہی منہمک رہے اور ویران ہوجانے کے لیے اس کی تعمیر کرے، اگرچہ وہ جانتا بھی ہے کہ آخر کا ر اس کا انجام فنا اورزوال پذیر ہوجانا ہی ہے۔ دنیا کی تشبیہ تو صرف ایسی ہے جیسے یونس بن عبدالاعلی نے بیان کیا ہے: ’’ اس کی مثال صرف اس انسان کی سی ہے جو کچھ دیر کے لیے سو گیا اور اس نے خواب دیکھا ،اور خواب میں وہ کچھ دیکھا جسے وہ پسند کرتا تھا ، اور نا پسند کرتا تھا۔
Flag Counter