Maktaba Wahhabi

204 - 566
ہیں۔ یہ ارادے پختہ ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ عزم مصمم بن جاتے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں لازمی طور پر فعل واقع ہوجاتا ہے جب تک کہ اس میں کوئی رکاوٹ نہ پیش آجائے۔ اسی بارے میں کہا گیا ہے کہ: ’’ نظر کو جھکانے پر صبر کرنا بہت آسان ہے بہ نسبت اس دکھ اور تکلیف کے جو کہ نظر پڑنے کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ ‘‘ اسی لیے شاعر نے کہا ہے: کُلُّ الْحَوَادثِ مَبْدَاہَا مِنَ النَّظْرِ وَمُعْظَمُ النَّارِ مِنْ مُسْتَصْغَرِ الشَّرَرِ کَمْ نَظْرَۃٍ بَلَغَتْ فِیْ قَلْبِ صَاحِبِہَا کَمَبْلَغِ السَّہْمِ بَیْنَ الْقَوْسِ وَالْوَتَرِ وَالْعَبْدُ مَا دَامَ ذَا طَرْفِ یُقَلِّبُہُ فِیْ أَعْیُنِ الْغِیْدِ مَوْقُوْفٌ عَلَی الْخَطَرِ یَسُرُّ مُقْلَتَہُ مَا ضَرَّ مُہْجَتَہٗ لَا مَرْحَبًا بِسُرُوْرٍ عَادَ بِالضَّرَرِ ’’ تمام حوادثات کی بنیاد نظر پر ہوتی ہے، اور بڑی آگ چھوٹی سی چنگاری سے شروع ہوتی ہے، اورکتنی ہی نظریں ایسی ہوتی ہیں جو دیکھنے والے کے دل میں ایسے لگتی ہیں جیسے تیر کمان سے نکل کر اپنے ہدف پر پہنچ جاتاہے، اور انسان جب تک اپنی نظروں کو گھماتا رہتا ہے۔ وہ خطرے پر کھڑا رہتا ہے۔ اس کا دیکھنا اسے خوش کرتا ہے اور نگاہ کا پلٹنا اس کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ ایسی خوشی کے لیے کوئی خوش آمدید نہ ہو جو کہ نقصان لے کر پلٹتی ہو۔‘‘ بد نظری کی آفات میں سے یہ بھی ہے کہ یہ اپنے پیچھے حسرت و الم چھوڑ جاتی ہے۔ اس لیے کہ انسان بعض اوقات ایسی چیز دیکھتا ہے جس کے حاصل کرنے پر اسے کوئی قدرت بھی
Flag Counter