Maktaba Wahhabi

205 - 566
نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ اس کے بغیر صبر کرسکتا ہے۔‘‘[1] یہ لوگ جو بازاروں کی طرف جاتے ہیں اور عورتوں کو تاڑتے ہیں اور وہ عورتیں بھی بے پردگی کی حالت میں ہوتی ہیں تو ایسے لوگوں کے دل حسرت و الم کی آگ میں جل جل کر ٹکڑے ٹکڑے ہوئے جاتے ہیں۔ کوئی کہنے والا یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ ان میں سے اکثر بد نظری کا آخری انجام تو زنا نہیں ہوتا اور نہ ہی انسان ان کے ساتھ کسی حرام کاری کے لیے جاتا ہے ( پھر اس کی ممانعت کیوں ہے )؟ [ہم اس کے جواب میں کہتے ہیں:] بے شک اس قسم کی بدنظری کا انجام اکثر حسرت و الم ہوتا ہے۔ اس لیے کہ انسان اپنے سامنے ایک ایسا فتنہ دیکھتا ہے جس تک پہنچنا اس کے لیے ممکن نہیں ہوتا توایسا انسان حسرت و الم کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے، اور بیشتر اوقات اپنے مقصود تک پہنچنے کی کوشش بھی کرتا ہے ، مگر اس میں ناکام ہوجاتا ہے ، اس وجہ حیرانگی اور ہائے افسوس کرنا ہی اس کا مقدر ہوتا ہے۔ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ انسان کے لیے سب سے بڑا عذاب ہے کہ آپ ایسی چیز دیکھیں جس سے آپ صبر نہیں کرسکتے اورنہ ہی اس کا کچھ حصہ آپ کو کفایت کرسکتاہے اور نہ ہی آپ اس کو حاصل کرنے پر قادر ہیں۔‘‘ اسی کے بارے میں شاعر نے کہا ہے: وَکُنْتَ مَتٰی أَرْسَلْتَ طَرْفَکَ رَائِدًا لِقَلْبِکَ یَوْمًا أَتْعَبَتْکَ الْمَنَاظِرُ رَأَیْتَ الَّذِیْ لَا کُلُّہٗ أَنْتَ قَادِرٌ عَلَیْہِ وَ لَا عَنْ بَعْضِہٖ أَنْتَ صَابِرٌ ’’ اور جب تم نے اپنی نگاہ کا پیغام میری طرف بھیجا ، میں بھی تیرے دل کا ہم پلہ تھا جس دن کے مناظر نے تجھے تھکا دیا۔ تو نے وہ کچھ دیکھا جس کے پورا حاصل کرنے پر بھی تو قدرت نہیں رکھتا تھا اور نہ ہی اس کے بعض پر صبر کر سکتا تھا۔ ‘‘
Flag Counter