Maktaba Wahhabi

212 - 566
حساب پورا چکا دیتا ہے اور اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے۔‘‘ ہمت کے لحاظ سے لوگوں میں سے سب سے ردی انسان وہ ہے جو جھوٹی خواہشات پر خوش ہوجائے ، اور انھیں اپنے لیے زینت سمجھنے لگے۔ اس لیے کہ جھوٹی تمنائیں مفلس لوگوں کا رأس المال ہیں، اور باطل پرستوں کا اصل سرمایہ ہیں، اور انسان کے لیے سب سے نقصان دہ ہیں ، اس لیے کہ جھوٹی تمنائیں اور خواہشات انسان میں عاجزی ، سستی اور تفریط پیدا کرتی ہیں۔ جب بھی انسان برے خیالات کی لگام ڈھیلی چھوڑدیتا ہے تو حرام کاری میں واقع ہو جاتا ہے۔ اب اس کا کوئی بھی علاج باقی نہیں رہتا سوائے اس کے کہ انسان اپنے دل سے تمام بُری چیزیں نکال دے اور اللہ کی بارگاہ میں سچی توبہ کرلے۔ اگر انسان گناہ کی لذت اور عفت و پاکدامنی کی لذت کے درمیان مقارنہ پر غور و فکر کرے اور گناہ کی لذت اور دشمن کو مغلوب کرنے اور اس پر غالب آنے کی لذت کے درمیان ، گناہ کی لذت اور شیطان کو ناکام و نا مراد ذلیل و رسوا کرکے بھگانے کی لذت کے مابین فرق پر غور کرے تو یقیناً وہ اسی چیز کو اختیار کرے گا جو اس کے ظاہر و باطن کی اصلاح کے لیے بہتر ہوگی۔ یہ بات جان لینی چاہیے کہ نفس میں کچھ رحمانی خیالات ہوتے ہیں جو کہ رحمان کی طرف سے ہوتے ہیں، اور کچھ شیطانی خیالات ہوتے ہیں ، جو کہ شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں ، اور کچھ نفس کے اپنے نفسیاتی خیالات ہوتے ہیں۔ نفس برائی کا حکم دینے والا ہے۔ کوئی بھی عملی چیز ایسی نہیں ہوتی جس سے پہلے کوئی نظری چیز نہ ہو۔ یہ گمان نہیں کرنا چاہیے کہ کوئی عملی چیز اچانک بغیر کسی سابقہ سبب کے یا نظری مقدمات کے فوراً ہی نفس ، یا عقل یا ذہن یا دل میں پیش آگئی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سے کچھ اسباب و تصورات موجود ہوں۔ جب بھی ان چیزوں کی اصلاح جلد کرلی جائے تو یہ معاملہ بڑا آسان ہوتا ہے، اور جب بھی انسان جلدی کرتا ہے تو اصلاح بھی جلدی ہوجاتی ہے۔
Flag Counter