Maktaba Wahhabi

285 - 566
تو اس سے کہا جائے گا: ’’ اللہ تعالیٰ کی مدد کے بعد کئی امور کو اختیار کرنے سے شہوت پرستی سے نجات مل سکتی ہے؛ ان میں سے چند ایک کا ذکر ہم کرتے ہیں: ۱۔اس آزاد اور شریف انسان کی سی عزیمت جسے اپنے نفس پر اور نفس کے لیے غیرت آتی ہو۔ ۲۔ صبر کا گھونٹ: اس گھڑی میں صبر کی تلخی پر نفس کو صابر بنائے رکھ۔ ۳۔ نفسیاتی قوت: جو انسان کو صبر کا کڑوا گھونٹ بھرنے پر داد ِ شجاعت دے، اور تمام تر شجاعت تو اس گھڑی کا صبر ہے، اور بہترین زندگی وہ ہے جو کہ انسان صبر کے بعد پاتا ہے۔ ۴۔ [صبرپر ] بہترین عاقبت ، اور اس کڑوے گھونٹ کے شفا ہونے کا ملاحظہ کرنا۔ ۵۔ گناہ اور خواہش پرستی کے کام پر ملنے والے دکھ اور تکلیف کا ملاحظہ۔ ۶۔ اپنے آپ کو اللہ کے ہاں اسی منزلت پر باقی رکھنا؛ اور ایسے ہی بندوں کے دلوں میں بھی۔ یہ اس کے لیے خواہش پرستی کا اتباع کی لذت سے زیادہ فائدہ مند اور بہتر ہے۔ ۷۔ عفت ، پاک دامنی اور عزت کی چاشنی و حلاوت کو گناہ کی لذت و حلاوت پر ترجیح دینا۔ ۸۔ اپنے دشمن کو زیر کرنے اور اس پر غالب آنے کی خوشی کہ اسے ذلیل و رسوا کرکے ناکام لوٹادیا، اور اس پر دشمن کا غم اور پریشانی کہ وہ اس آدمی سے اپنی خواہشات پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے یہ بات پسند کرتے ہیں کہ وہ اس کے دشمن کو ذلیل و رسوا کرے اور اسے غصہ دلائے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ ﴾ (التوبۃ: ۱۲۰)
Flag Counter