Maktaba Wahhabi

287 - 566
مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ﴾ (الأحزاب:۵۱) ’’ان میں سے جس کو آپ چاہیں اپنے سے دور کر لیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور ان میں سے کہ جن کو آپ نے دور کر دیا ہو جس کو آپ چاہیں پھر طلب کر لیں تو بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں۔ ‘‘ تومیں نے کہا:’’ بے شک آپ کا رب آپ کی خواہشات کی تکمیل میں جلدی کرتا ہے۔ ‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض امور کی خواہش رکھتے تھے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کی خواہشات کے مطابق قرآن نازل فرماتے جو اس بات کی دلیل ہے کہ نفس جن چیزوں کی خواہش کرتا ہے ان میں سے بعض اچھی اور قابل تعریف بھی ہوتی ہیں۔ جن امور کی خواہش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے ، ان میں سے ایک بیت المقدس سے کعبہ کی طرف قبلہ کی تبدیلی بھی ہے۔ علمائے کرام نے اس کا سبب یہ بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کے قبلہ کی پیروی کرنا چاہتے تھے۔‘‘[2] سیّدنا ابو برزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بے شک میں جس چیز سے تمہارے بارے میں ڈرتا ہوں ، وہ تمہارے پیٹوں اور شرمگاہوں کے سرکش اور گمراہ کرنے والی خواہشات ہیں۔ ‘‘[3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے بارے میں تمام خواہشات سے نہیں ڈرتے تھے۔ بلکہ آپ کو گمراہ کرنے والی خواہشات کا ڈر رہتا تھا۔ کبھی کبھی خواہشات گمراہ کرنے والی ہوتی ہیں جو انسان کے دین اور عقل میں خرابی کا باعث ہیں۔
Flag Counter