Maktaba Wahhabi

305 - 566
تو آپ نے زراعت کی ترقی کے لیے بہت ساری خاطر خواہ کوششیں کیں۔‘‘[1] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جاہ و منصب کی محبت اور دعوت الی اللہ کی امارت کی محبت میں بہت بڑا فرق ہے، اوروہ فرق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعظیم اور ان کے لیے خیر خواہی، اور اپنے نفس کی تعظیم اور اس کا نصیب حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے خیر خواہی چاہنے والا؛ اس کی تعظیم کرنے والا ،اور اس سے محبت کرنے والا چاہتا ہے کہ اس کے رب کی تعظیم کی جائے اور اس کی نافرمانی نہ ہو، اور اللہ تعالیٰ کا کلمہ ہی سب سے بلند ہو، اور دین سارے کا سارا اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہوجائے، اور لوگ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی کرنے والے اور نواہی سے اجتناب کرنے والے بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبودیت کے بارے میں نصیحت کی ہے ،اور اس کی مخلوق اس کی جانب دعوت دینے میں لوگوں کے لیے خیرخواہ ہے۔ ایسا انسان دین کی امامت سے محبت کرتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہے کہ وہ اسے متقین کا امام بنادے۔ اہل تقوی اس کی اتباع اس طرح کریں جیسے اس نے اہل تقویٰ کی اتباع کی ہے۔ یہ معاملہ جاہ و منصب کی طلب کے بر عکس ہے۔ اس لیے کہ جاہ و منصب کے طلب گار اس کے حصول کے لیے کوششیں کرتے ہیں تاکہ وہ اس سے اپنی دنیاوی اغراض کو پورا کرسکیں ، اور زمین میں انھیں بلند مقام حاصل ہو۔اور لوگوں کے دلوں پر وہ اپنا راج قائم کرسکیں، اور لوگ اس کی طرف میلان رکھنے لگیں؛ اوروہ ان کے تمام امور میں ان کی مدد کریں۔ اس کے ساتھ ہی وہ ان [عوام ] پر غلبہ بھی رکھتے ہوں، اور ان سے بلند مقام بھی رکھتے ہوں۔ اس سے اتنی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں جنہیں اللہ ہی جانتا ہے۔ جسے بغاوت و سرکشی، حسد ، نافرمانی، حقد، ظلم ، فتنہ،
Flag Counter