Maktaba Wahhabi

336 - 566
سخت ہوگا، اور -اگر اللہ تعالیٰ نے ان کومعاف نہ کیا تو-سب سے زیادہ سخت عذاب پانے والے لوگ ہوں گے۔‘‘[1] علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس فانی اور ختم ہونے والی دنیا میں غلبہ کا حاصل ہوجانا؛ جس کا انجام اپنے صاحب کے لیے کل کی ندامت ، حسرت ، ذلت ، رسوائی، اور حقارت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ، یہی وہ چیز ہے جس سے زہد اختیار کرنے اور منہ موڑ لینے کو مشروع ٹھہرایا گیا ہے۔ ‘‘ اس دنیا سے زہد اختیار کرنے کے کئی ایک اسباب ہیں۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ انسان کو چاہیے کہ ان لوگوں کے دنیاوی شرف و امارت اور منزلت کے برے انجام کو اپنی نظر میں رکھے جو ان مراتب و مناصب پر فائز ہوکر اس کا حق ادا نہیں کرتے۔ ایک سبب یہ بھی ہے کہ انسان ظالموں اور متکبرین کی عاقبت و انجام پر نظر رکھے ؛ جو تکبر کرکے اللہ تعالیٰ سے اس کی چادر چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ سیّدنا عمرو بن شعیب بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن متکبرین چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے ہر طرف سے انھیں ذلت ڈھانپ لے گی پھر وہ لوگ جہنم کے ایک قیدخانے کی طرف دھکیلے جائیں گے جس کا نام بولس ہے۔ ان پر آگ چھا جائے گی اور انھیں دوزخیوں کی پیپ پلائی جائے گی جو سڑا ہوا بدبودار کیچڑ ہے۔‘‘[2] ایک آدمی نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے لوگوں کے سامنے قصے بیان کرنے کی اجازت چاہی۔ توآپ نے اس شخص سے فرمایا:
Flag Counter