Maktaba Wahhabi

364 - 566
یہاں پر ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے ؛ وہ یہ کہ کیا عشق اختیاری ہوتا ہے یا پھر اضطراری؟ پہلے دور میں عاشقوں نے اس بات کی بہت کوشش کی ہے کہ وہ یہ عذرپیش کرسکیں کہ عشق اضطراری ہوتا ہے، اور ان کے لیے اس عشق سے نجات پانے کا کوئی راستہ اورچارہ کار نہیں ہے۔ شاعر کہتا ہے: یَلُوْمُوْنِيْ فِي حُبِّ سَلْمٰی وَکَأَنَّمَا یَرَوْنَ الْہَوٰی شَیْئًا تَیَمَّمْتُہٗ عَمْدًا أَلَا إِنَّمَا الْحُبُّ الَّذِيْ صَدَعَ الْحَشَا قَضَآئٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ یَبْلُوْبِہِ الْعَبْدَا ’’ وہ مجھے سلمی کی محبت میں ملامت کرتے ہیں ، گویا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عشق ایسی چیز ہے جس کا میں نے جان بوجھ کر ارادہ کیا ہے۔ ہاں جان لینا چاہیے کہ محبت وہ چیز ہے، گھاس بھی پھٹ جاتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیصلہ و تقدیر ہے جس سے بندے کو آزمایا جاتاہے۔ ‘‘[1] اس کے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عشق اللہ تعالیٰ کا طے شدہ فیصلہ اور تقدیر ہے ، جو اللہ کے ہاتھ میں ہے ، مخلوق کے ہاتھ میں نہیں۔ حق بات وہی ہے جو کہ علامہ ابن قیم اور دوسرے علماء رحمہم اللہ نے ذکر کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’بے شک عشق کے مبادی اور اس کے اسباب اختیاری چیز ہیں ،جو تکلیف میں داخل ہیں، اور عاشق جان بوجھ کراپنی نظر سے ، سوچ و فکر سے اور معشوق کی راہ میں اس سے ٹکراؤ کرکے عشق کرنا چاہتا ہے۔ چونکہ اس کے اسباب عاشق کی طرف سے شروع کیے جاتے ہیں ، اسی لیے وہ اس عشق کے دھندے کو شروع کرنے والا ہوتا ہے۔ جیسا کہ کہا گیا ہے:
Flag Counter