Maktaba Wahhabi

383 - 566
اس وقت کیا عالم ہوگا جب اس کی موت سر پر آن کھڑی ہوگی؟ اسی کی ساری قوتیں جواب دے جائیں گی ، اور اس کا دل عالم نزع میں مشغول ہوگا۔ جب شیطان اپنے تمام مکر اس کے خلاف جمع کرلے گا اور اسے بہکائے گا۔ اپنے تمام لشکر اس کے خلاف جمع کرلے گا تاکہ دنیا سے جاتے وقت وہ اس انسان سے کوئی اچھا کام یا اس کا ایمان پر خاتمہ نہ ہونے دے یا توبہ نہ کرنے دے۔ پس کیا عاشق اس لمحہ اوراس کمزوری کے عالم میں شیطان کی چالوں اور اس کے حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے؟ ہاں وقت آگیا ہے جب اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان انسان کے متعلق بالکل درست ثابت ہو: ﴿ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ وَيَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ ﴾ (ابراہیم:۲۷) ’’ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی ہاں بے انصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔‘‘ یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: اس انسان کو اچھے خاتمہ کی توفیق کیسے ہوسکتی ہے جس کا دل اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو، اوروہ اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا ہو ؛ اور شہوات اورمہلکات(ہلاک کرنے والی چیزوں) کا قیدی بن کر رہ گیا ہو؟ جس انسان کے اعضاء اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے معطل ہوں ، وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور معشوق کی خدمت میں مشغول ہو، اس کے لیے اچھی عاقبت کیسے لکھی جاسکتی ہے؟ منجاب نامی ایک نوجوان کا قصہ جوکہ اپنے محبوب کو یاد کرتے ہوئے دم توڑ گیا ، اپنے اندر ہر اس انسان کے لیے عبرت اور نصیحت رکھتا ہے جس کے اندر سمجھنے والا دل ہو، اور جو کوئی اسے عبرت و نصیحت کے لیے سننا چاہے۔
Flag Counter