Maktaba Wahhabi

422 - 566
تلاوت فرمائیں۔ جب آپ اس آیت پر پہنچے ﴿ بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴾’’بلکہ تم دنیا کی زندگی کوترجیح دیتے ہو۔‘‘ تو آپ نے تلاوت ترک کردی ، اور اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوکر فرمانے لگے: ’’ ہم نے دنیا کو آخرت پر ترجیح دے دی ہے۔‘‘لوگ خاموش ہوگئے۔آپ نے پھر فرمایا: ’’ ہم نے دنیا کو ترجیح دے دی ہے۔ اس لیے کہ ہم نے دنیا کی زینت اور اس کی عورتیں اور اس کے کھانے اور پینے دیکھے؛ توانھیں ہی اختیار کرلیا اور آخرت کو ہم سے دور کردیا گیا۔‘‘ پس ہم نے اس جلدی ملنے والی چیز کواختیار کرلیااور دیر سے ملنے والی چیز کوچھوڑ دیا۔‘‘ آپ کا یہ فرمانا یا تو بطور تواضع کے تھا۔یا پھر اپنے دور کے ہم عصر لوگوں کے حالات بیان فرما رہے تھے۔ واللہ اعلم۔ سیّدنا احنف بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مدینہ آیا تو میں سرداران قریش کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک آدمی موٹے کپڑے سخت جسم و چہرے والا آیا اور ان کے پاس کھڑا ہوا اور کہا: ’’بشارت دے دو مال جمع کرنے والوں کو گرم پتھر کی کہ ان کے لیے جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا، اور ان کے پستانوں کے سروں پر اس طرح رکھا جائے گا کہ شانہ کی نوک سے پار ہو جائے گا، اور شانوں کی نوک پر رکھا جائے گا یہاں تک کہ پستان کے سر سے پار ہو جائے گا، اور آدمی بے قرار ہو جائے گا۔‘‘ تو لوگوں نے اپنے سر جھکا لیے میں نے کسی آدمی کو نہ دیکھا کہ جس نے اس کو کوئی جواب دیا ہو۔ پھروہ صاحب واپس پلٹے ؛اور میں نے ان کی پیروی کی یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے پاس جا بیٹھے؛ تو میں نے کہا: ’’ میرا خیال ہے کہ ان لوگوں کو آپ کی بات ناگوار گزری ہے۔‘‘ تو انہوں نے کہا: یہ لوگ کوئی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے۔ میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter