Maktaba Wahhabi

423 - 566
مجھے بلایا۔ میں گیا ؛تو فرمایا: ’’کیا تم احد دیکھ رہے ہو؟ تو میں نے اپنے اوپر پڑنے والی سورج کی شعاعیں دیکھتے ہو اور میں نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی کسی ضرورت کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: جی ہاں! میں اس کو دیکھتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرے لیے اس کی مثل سونا ہو لیکن اگر ہو تو میں تین دینار کے علاوہ سب کا سب خرچ کر دوں، اور یہ لوگ دنیا جمع کرتے ہیں اورکچھ سمجھ نہیں رکھتے۔‘‘ میں نے کہا: آپ کا اپنے قریشی بھائیوں کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟ نہ آپ ان سے ملتے ہیں نہ ان کے پاس جاتے اور نہ ان سے کچھ مانگتے ہیں؟ فرمایا:اللہ کی قسم !میں نہ ان سے دنیا مانگوں گا اور نہ دنیوی معاملہ کروں گا یہاں تک کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے جاملوں۔‘‘[1] سیّدنا وبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ: ’’ایک آدمی نے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ:’’ کیا میں بیت اللہ کا طواف کرلوں؟ میں نے حج کا احرام باندھا ہوا ہے؟ تو سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ: تجھے کس نے روکا ہے؟ تو وہ آدمی کہنے لگا کہ: میں نے فلاں کے بیٹے کو دیکھا کہ وہ اسے ناپسند سمجھتے ہیں۔ آپ تو ہمیں ان سے زیادہ محبوب ہیں۔ ہم نے ان کو دیکھا کہ وہ دنیا کے فتنہ میں مبتلا ہو گئے۔ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ:’’ ہم میں سے اور تم میں سے کون ایسا ہے کہ جسے دنیا کے فتنہ میں مبتلا نہ کر دیا گیا ہو۔‘‘[2] عمرو بن قیس بیان کرتے ہیں: جب سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب
Flag Counter