Maktaba Wahhabi

44 - 566
’’ مجھے سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیکھا ، میں نے ہاتھ میں گوشت لٹکایا ہوا تھا۔ انہوں نے پوچھا: اے جابر ! یہ کیا چیز ہے؟ میں نے کہا: یہ گوشت ہے جو میں نے ایک درہم میں اپنی بیویوں کے لیے خریدا ہے ، انھیں اس کا بہت شوق ہے۔ تو انہوں نے فرمایا: ’’ کیا تم میں کوئی انسان جب بھی کسی چیز کا شوق رکھتا ہے پھر اسے کر گزرتا ہے؟ تو کیا تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اپنے پیٹ کو اپنے چچا زاد اور پڑوسی کے لیے سمیٹ لے۔ تم اس آیت سے کتنے دور ہوگئے ہو؟ ﴿ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا ﴾ ’’تم دنیاکی زندگی میں اپنی پاکیزہ چیزوں کے مزے اڑا چکے۔‘‘ [سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ ]کہتے ہیں: ’’میں جب واپس پلٹا تو میں کہہ رہا تھا کہ اے کاش ! ان سے اچانک سامنا ہی نہ ہوا ہوتا۔‘‘[1] سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ’’ اگر میں چاہتا تم میں سب سے زیادہ اچھا کھانا کھانے والا، اور سب سے زیادہ نرم لباس پہننے والا ہوتا ؛ مگر میں اپنی نیکیوں کو آخرت کے لیے باقی رکھتا ہوں۔‘‘[2] حفص بن ابی العاص رحمہ اللہ اکثر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں شریک ہوا کرتے تھے۔ مگر جب کھانا ان کے سامنے لایا جاتا تو اس کھانے سے اجتناب کرتے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’ کیا وجہ ہے کہ آپ ہمارے ہاں کھانانھیں کھاتے؟‘‘ توانہوں نے جواب دیا: اے امیر المؤمنین ! میرے گھروالے میرے لیے کھانا تیار کرتے ہیں ، وہ اس سے نرم ہوتا ہے؛ اس لیے میں گھر کے کھانے کو آپ کے کھانے پر ترجیح دیتا ہوں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’ تیری ماں تجھے گم پائے ! کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اگر میں چاہتا تو
Flag Counter