Maktaba Wahhabi

506 - 566
اتنا نہیں چاہا کہ میں اس سے بچا رہوں؛ جتنا اس مجلس کے متعلق چاہا (تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی سے بچتا)۔‘‘ تشریح:… وہ تقدیر کے متعلق جھگڑ رہے تھے: اس سے مراد مذموم جھگڑا ہے۔ انار کے دانے نچوڑ دئیے گئے ہوں: اس سے مقصود یہ ہے کہ غصہ کی شدت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہر ۂ انور کا رنگ سرخ ہوگیا تھا، اور غصہ میں اسی سرخی کا عالم یہ تھا گویا کہ آپ کے گالوں پر انارکے دانے نچوڑ دیے گئے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ اس لیے آیا کہ تقدیر اللہ تعالیٰ کے رازوں میں سے ایک راز ہے، اور جو کوئی بغیر علم کے اس میں دخل اندازی کرتا ہے ، اس کا انجام آخر کار گمراہی ہوتا ہے۔یا تو وہ قدری بن جاتا ہے یا پھر جبری فرقہ میں چلا جاتا ہے۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز سے منع فرمایا۔ تقدیر میں بحث و تکرار کرنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ جن کی وجہ سے ایمان میں خلل واقع ہوتا ہے۔ جب اس مسئلہ میں بغیر علم کے بحث و مباحثہ اور مناظرہ شروع کردیا جائے گا۔ توپھر اس کے نتیجہ میں ایسے شکوک و شبہات پیدا ہوں گے جن کا رد نہیں ہوسکے گا۔ ایسا بحث و مباحثہ اورایسا جدل و مناظرہ ممنوع اور مذموم ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ اس امت کا معاملہ اس وقت تک قریب رہے گا ، یا نرم رہے گا ، جب تک یہ لوگ مشرکین کے بچوں کے متعلق اور تقدیر میں بحث و مباحثہ نہیں کریں گے۔‘‘ تشریح:… مشرکین کے بچوں کے متعلق سے مرادیہ ہے کہ ان کے انجام کے متعلق کہ ان کا آخرت میں ٹھکانا کون سا ہوگا؟ تقدیر مشہور ہے۔ اس سے مقصود تقدیر کے مسئلہ میں بغیر علم کے بحث و مباحثہ کرنا ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث اگر صحیح ہے تو یہ ان لوگوں کی مذمت پر دلالت کرتی ہے جو بغیر علم کے
Flag Counter