Maktaba Wahhabi

507 - 566
اس مسئلہ میں گفتگو کرتے ہیں ، اور بعض نصوص کے مقابلہ میں دوسری نصوص پیش کرکے ایک دوسرے پر رد کرتے ہیں۔ ‘‘[1] جدال کی دوسری قسم باطل جدال ہے۔ یعنی ایسا مناظرہ و جھگڑا جو باطل کی نصرت کے لیے کیا جائے، اور حق واضح ہونے کے باوجود اس پر رد کیا جائے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ﴾ (المومن:۵) ’’اور با طل کے ذریعے جھوٹے بحث مباحثے کیے تاکہ ان کے ذریعے سے حق کو بگاڑ دیں۔‘‘ مذموم جدال کے متعلق علامہ ابن بطہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ بے شک یہ ایک کھیل تماشہ ہے جوکہ سیکھا جاتا ہے، اور آپس میں دل لگی اور مزاح ہے، اور لذت لے کر راحت حاصل کرناہے۔ عقلی بد اخلاقی ہے، اور ادیان کو مٹانے کے لیے زبان سے زہر گھولنا؛ اورغلبہ حاصل کرنے کے لیے کوشش ؛ اپنے فریق مخالفت کے دلائل سن کر مزے لینا ہے۔ جس سے مقصود دوسرے مناظر سے جیتنا ہے اور قیاس میں ایک دوسرے کو چکمہ دیناہے۔ کلام میں لاجواب کرنا ، احادیث کو جھٹلانا ، اور نیک و کار اہل عقل و دانش لوگوں کو حماقت کی طرف منسوب کرنا ہے۔ جس میں قرآنی آیات کا احادیث سے ( اور احادیث کا قرآن سے ) ردّ کیا جاتا ہے۔ [کیونکہ کسی بھی فریق کا مقصد حق بات تک پہنچنا نہیں ، بلکہ ہر ایک یہ چاہتا ہے کسی طرح وہ اپنے دوسرے ساتھی سے جیت جائے ]۔ اسی طرح اس میں منعقد شدہ اجماع کو توڑنا ہے۔ اجتماعیت کا شیرازہ بکھیرنا ، اور اہل ملت میں تفریق اور اہل امت پر شکوک و شبہات پیدا کرناہے۔ اس سے دلوں میں نفرت اور نفوس میں بغض و کدورت پیدا ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور
Flag Counter