Maktaba Wahhabi

149 - 548
(( مَنْ صَلّٰی صَلَاتَنَا، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَأَکَلَ ذَبِیْحَتَنَا فَذٰلِکَ الْمُسْلِمُ الَّذِيْ لَہٗ ذِمَّۃُ اللّٰہِ وَذِمَّۃُ رَسُوْلِہٖ )) [1] [جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کیا اور ہمارا ذبح کیا ہوا کھایا تو وہ مسلمان ہے اور اللہ ورسول کے امان میں ہے] یعنی اس کے عہد کو نہ توڑو۔ اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ نماز گویا اسلام کی وردی ہے کہ اس کے بغیر آدمی مسلمان معلوم نہیں ہوتا۔ ہماری نماز اس لیے کہا ہے کہ یہود کی نماز میں رکوع نہ تھا اور نصاریٰ کے یہاں سجدہ نہیں ہے۔ وہ دونوں بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے ہیں اور ہماری نماز میں رکوع وسجدہ اور منہ کعبہ کی طرف ہوتا ہے۔ اس سے اس شخص کا محمدی ہونا نکلا۔ ذبیحہ کھانے سے ثابت ہوا کہ وہ سب مسلمانوں کو اپنا بھائی جانتا ہے اور اللہ و رسول کی امان میں ہونے سے اس کی جان ومال وآبرو کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ ہماری سی نماز کہنے سے وہ لوگ نکل گئے جو طریقہ مسنونہ صحیحہ کے خلاف نماز پڑھتے ہیں، جیسے شیعہ وغیرہ فرق مبتدعہ، اسی طرح وہ منافق جو ہمیشہ آخر وقت میں چار وناچار اٹھ کر ٹکریں لگاتے ہیں، اسی طرح وہ جو ارکانِ نماز میں تعدیل نہیں کرتے یا کسی کی ضد وبغض سے تارک سنن ہوتے ہیں، بہر حال اس حدیث میں بعض علاماتِ اسلام پر اطلاع دی ہے جو دین کے اصول ہیں۔ اس کے سوا اور بھی علامات ہیں۔ 7۔جیسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مرفوعاً کہا ہے: (( اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِہٖ وَیَدِہٖ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَہُ النَّاسُ عَلٰی دِمَائِھِمْ وَ أَمْوَالِھِمْ )) [2] [مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مومن وہ ہے جس کی طرف سے لوگ اپنی جانوں اور مالوں میں امن سے ہوں] اس کو ترمذی، نسائی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter