Maktaba Wahhabi

150 - 548
زبان سے سلامت رہنا یوں ہوتا ہے کہ اپنی زبان سے کسی مسلمان کی غیبت نہ کرے، چغلی نہ کھائے، استہزا وسخریہ نہ کرے، تہمت، بہتان وافترا نہ باندھے، گالی نہ دے، لعنت نہ کرے، طعن و تشنیع نہ فرمائے، کسی کے ساتھ جھگڑا نہ کھڑا کرے، کسی کا راز فاش نہ کرے، سخت، درشت نہ کہے، بد دعا نہ دے، برا نام لے کر نہ پکارے، بات نہ کاٹے اور کسی کے حق میں جھوٹی گواہی نہ دے۔ ہاتھ سے سلامت رہنا یہ ہے کہ ناحق کسی کو نہ مارے، زخمی نہ کرے، قتل نہ کرے، کسی کا مال نہ لے، ہتھیار اٹھا کر نہ دھمکائے، کسی کے گھر میں آگ نہ لگائے، کسی کی اولاد کو نہ چُرائے، کسی کی برائی، غیبت اور چغلی ہاتھ سے نہ لکھے، پھر جس کو لوگ اپنی جان ومال کا امین جانیں تو وہ مومن کامل ہے۔ 8۔اسی لیے دوسری روایتِ انس رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے: ’’جس کو امانت کا پاس نہیں، اس کا ایمان نہیں اور جس کا قول مضبوط نہیں، اس کا دین نہیں۔‘‘[1] معلوم ہوا کہ امانت داری اور قول پروری ایمان کامل کی علامت ہے۔ 9۔ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ایمان کیا ہے؟ فرمایا: ’’جب تجھ کو اپنی نیکی اچھی لگے اور تجھ کو اپنی بدی بری لگے تو تومومن ہے۔‘‘[2] اس کو احمد نے روایت کیا ہے۔ یعنی جب تک اچھا کام اچھا اور برا کام برا لگتا ہے، تب تک ایمان باقی ہے۔ جب اچھے برے کی تمییز نہ رہے تو پھر ایمان بھی نہیں ہے۔ 10۔عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا کہ اسلام کیا ہے؟ فرمایا: ’’اچھی بات بولنا اور کھانا کھلانا۔‘‘ پھر پوچھا: ایمان کیا ہے؟ فرمایا: ’’صبر و سماحت کا مظاہرہ کرنا۔‘‘ اس کو احمد نے روایت کیا ہے۔[3] اچھی بات میں نرمی کرنا، خوش خلقی سے پیش آنا اور السلام علیکم کرنا وغیرہ آ گیا اور صبر وسماحت میں مشکل عبادت سے دل نہ چرانا، مصیبت میں نہ گھبرانا، دینداری نہ چھوڑنا، زنا اور لواطت اور سحق سے بچنا، شبہات ومکروہات سے دور رہنا، غصہ روکنا، بڑے بڑے کاموں میں تنگ دل نہ ہونا،
Flag Counter