Maktaba Wahhabi

158 - 548
شروع نہ کرو۔ اس کو ابوداود نے روایت کیا ہے۔[1] اس حدیث سے بھی قدریہ کا کفر نکلتا ہے، اسی لیے ان کے ساتھ کفار جیسا معاملہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، بلکہ یہ تو کافروں سے بھی بدتر ہیں، اس لیے کہ صریح کافر کو ہر مسلمان کافر جانتا ہے اور اس کی بات نہیں مانتا، جبکہ قدری اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے اور بعض آیات اور احادیث واقوال واشعار کے معنی اپنے مذاق پر لگا کر جاہلوں کو گمراہ کرتا اور دھوکا دیتا ہے تو ایسے شخص سے ترکِ راہ و رسم، ملاقات کرنا چھوڑنا اور جدا رہنا بہتر ہے، تا کہ وہ لوگوں کو گمراہ نہ کرے اور شاید اپنے عقیدے کو برا سمجھ کر چھوڑ دے۔ یہ قدریہ کا فرقہ زمانۂ صحابہ سے نکلا ہے اور سلف نے بھی ان پر بہت کچھ لے دے کی تھی، پھر وہ لوگ ختم ہو گئے تھے، لیکن اس زمانے میں پھر اس مذہب کے لوگ ہر جگہ، ہر ملک اور ہر شہر میں زیادہ ہو گئے ہیں جو خود کو مسلمان کہتے ہیں اور مسلمان کے دین میں فساد ڈال کر اس کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا نام دہریہ، نیچریہ اور طبیعیہ بھی ہے۔ 6۔حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا میں چھ شخصوں کو ملعون فرمایا ہے، ان میں ایک مکذب بالقدر اور دوسرا سنت کا تارک ہے۔ اس کو رزین اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔[2] ’’تذکیر الإخوان‘‘[3] میں کہا ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو بے عذر شرعی ترک کر دے تو اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں اور جو شخص تقدیر کے برحق ہونے کا انکار کر دے اور تقدیر کے قائل کو جھٹلائے تو وہ ملعون ہے۔[4] معلوم ہوا کہ تقدیر کے منکر اور سنت کے تارک پر اللہ کی طرف سے لعنت اور پھٹکار پڑتی ہے۔ 7۔حدیثِ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً آیا ہے کہ اگر اللہ سارے آسمانوں اور زمین والوں کو عذاب کرے تو بھی وہ ظالم نہ ہو گا اور اگر ان سب پر رحم کرے تو اس کی رحمت ان کے واسطے ان کے اعمال سے بہتر ہے۔ اگر تو احد پہاڑ کے برابر اللہ کی راہ میں سونا خرچ کرے گا تب بھی اللہ اس کو قبول نہ فرمائے گا یہاں تک کہ تو قدر پر ایمان لائے اور یہ بات جانے کہ جو کچھ تجھ کو
Flag Counter