Maktaba Wahhabi

175 - 548
میں آ رہے ہیں وہ اب بھی حکمِ عرب میں ہیں، گو ان کی لغت اب عربی نہیں ہے، جیسے اکثر ساداتِ بنی فاطمہ اور شیوخِ قریش صحیح النسب۔ مسلمان کو ان سب سے دلی محبت اور مالی خدمت کرنا ضروری ہے۔ عرب کے لیے اگر کوئی بھی شرف نہ ہوتا مگر صرف اتنا کہ سید المرسلین، خاتم النبیین، شفیع المذنبین، رحمۃ للعالمینصلی اللہ علیہ وسلم اس قوم سے مبعوث ہوئے جو سارے جہان کے پیغمبر واجب الاتباع ہیں، بلکہ تمام ثقلین کے مخدوم ومطاع ہیں تو یہی کفایت کر جاتا، پھر جبکہ اس فضیلت عظمیٰ کے ما سوا اور فضائل وخصائص بھی ثابت ہیں تو پھر ان کی تعظیم وتکریم اور خدمت و محبت میں اب دریغ کرنے کی کیا جگہ باقی ہے؟ جو کوئی مسلمان ہو کر عرب سے محبت اور لغتِ عرب سے الفت نہیں رکھتا ہے تو اس کو کچھ بھی ایمان کی حلاوت حاصل ہے نہ اسے رسولِ انس وجانصلی اللہ علیہ وسلم کی قدر و قیمت معلوم ہے۔ اللہ کے نزدیک اگر کوئی اور قوم بہتر ہوتی اور زبانِ عرب سے زیادہ اور لغت اَشرف ٹھہرتی تو اللہ خاتم الرسلصلی اللہ علیہ وسلم کو اسی قوم اور اسی لغت میں مبعوث کرتا، لیکن جبکہ کارخانۂ نبوت ورسالت کا توڑ اور جملہ ادیان عالم کا خاتمہ عرب و لغتِ عرب پر کیا تو یہ کمالِ فضل وکرم شرفِ عرب پر واضح دلیل ہے، وللّٰہ الحمد۔ ٭٭٭
Flag Counter