Maktaba Wahhabi

312 - 548
ڈھنگ سے کر دی جائے کہ قاری کو زیادہ الجھن یا غلط فہمی نہ ہو سکے اور مولفِ کتاب کا کلام حتی الامکان اپنے رنگ و روپ میں باقی رہے۔ اس کوشش میں ہم کہاں تک کامیاب ہو سکے ہیں؟ اس کا فیصلہ اہلِ علم کے حوالے ہے۔ رہا تخریجِ احادیث کا معاملہ تو اس میں بھی قلتِ مراجع کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور تتبع کے باوجود بعض حدیثوں کا اصل مخرج و ماخذ معلوم نہ ہو سکا۔ اس کام میں بعض عزیزوں نے بھی کچھ سہولت بہم پہنچائی ہے، اللہ تعالیٰ انھیں جزاے خیر دے۔ کتاب کے قدیم اڈیشن میں کسی طرح کی کوئی فہرست شامل نہیں تھی، اب تین فہرستیں (فہرستِ مضامین، فہرستِ آیات اور فہرستِ احادیث) تیار کرکے شاملِ اشاعت کی جارہی ہیں۔ راقم الحروف کو اس اہم علمی و دینی خدمت کی سعادت کے حصول کے باعث و محرک عالم باعمل شیخ عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ اور شیخ احمد اللہ محمد ادریس مبارکپوری رحمہ اللہ ہیں۔ ان دونوں مخلصین کی حوصلہ افزائی سے یہ علمی سفر انجام کو پہنچا، فللّٰہ الحمد۔ اللہ تعالیٰ ان کو جزاے خیر عطا فرمائے، آمین۔ افسوس اس کتاب کی اشاعت سے پہلے موخر الذکر کرم فرما اللہ کو پیارے ہوگئے۔ اللھم اغفرلہ وارحمہ۔ ان کی رحلت سے جہاں جماعتی کاژ کو نقصان پہنچا، وہیں شیخ عارف کا ایک بازو الگ ہوگیا۔ یہ دونوں مخلص ساتھی جمعیۃ احیاء التراث کی طرف سے برصغیر میں سلفی خدمات کے ترجمان اور نگراں تھے۔ اللہ تعالیٰ شیخ عارف صاحب کو طویل حیات بخشے اور کتاب وسنت کی خدمت واشاعت کی مزید توفیق بخشے۔ مجھ کم ترین کے لیے یہ امر باعثِ شکر و فخر ہے کہ اصحابِ جامعہ سلفیہ بنارس نے اس کتاب کی مراجعت کی زحمت فرماکر اس کی طباعت واشاعت میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ فرمایا۔ بالخصوص محترم مولانا عبد اللہ سعود سلفی (ناظم جامعہ) نے خصوصی توجہ دے کر اور محترم ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری رحمہ اللہ نے تقدیمِ ناشر لکھ کر جامعہ سلفیہ سے اہتمام کے ساتھ شائع کرنے کی کوشش فرمائی، جس سے کتاب کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ ان کی دینی و دعوتی خدمات کو شرفِ قبول بخشے، آمین۔ جمعیۃ احیاء التراث کی خدمت میں ہم ہدیۂ تبریک وتحسین پیش کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ وہ ہندی اہلِ علم کے علمی و دینی ترکوں و دفینوں کے احیا واشاعت کا بھی اہتمام کر رہی
Flag Counter