Maktaba Wahhabi

438 - 548
ہے کہ زبان و دل سے ہمیشہ ذکرِ الٰہی میں لگے رہیں۔ پھر یہ خواص بھی دو طرح کے ہیں: 1۔ایک وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے امر و نہی کو بجا لانے میں جلدی کرتے ہیں، چاہے دل جمعی میں فرق وخلل پڑ جائے۔ 2۔دوسرے وہ لوگ ہیں جو ان سے منحرف ہیں اور کہتے ہیں کہ اصل مقصود دل کی یک سوئی ہے۔ ان کے پاس جب اللہ کی طرف سے کوئی امر آتا ہے اور وہ اس کو پہچانتے بھی ہیں، تب بھی اس کی طرف التفات نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں: یطالب بالأوراد من کان غافلا فکیف بقلب کل أوقاتہ ورد [اوراد ووظائف کا مطالبہ غافلوں سے کیا جاتا ہے، جس شخص کا دل ہمہ وقت ورد میں مشغول رہتا ہے اس کو کیا کہنا؟] پھر ان میں بھی دو طرح کے لوگ ہیں: 1۔ایک وہ ہیں جو دل جمعی کے لیے واجبات وفرائض کے تارک ہیں۔ 2۔دوسرے وہ ہیں جو فرائض وواجبات ادا کرتے ہیں، مگر سنن و نوافل کے تارک اور قلبی یکسوئی کے لیے علم نافع کی تعلیم دیتے ہیں۔ حق بات یہ ہے کہ دل جمعی دل کا حق ہے اور داعی الی اللہ کی بات قبول کرنا رب کا حق ہے، جس نے اپنے نفس کے حق کو رب کے حق پر مقدم رکھا، وہ کچھ بھی نہیں ہے۔ 3۔تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جن کے نزدیک افضل عبادات وہ ہے جس میں نفع متعدی ہو اور دوسرے لوگ بھی مستفید ہوں۔ یہ لوگ اس کو نفع قاصر اور محدود افادے سے افضل بتاتے ہیں۔ ان کے نظریے کے مطابق اپنے مال وجاہ سے فقرا کی خدمت کرنا، لوگوں کے مصالح وضروریات میں مشغول رہنا اور دامے درمے قدمے قلمے ان کی مدد کرنا افضل عبادت ہے۔ اس کی دلیل میں وہ یہ حدیث پیش کرتے ہیں: (( اَلْخَلْقُ عَیَالُ اللّٰہِ، وَأَحَبُّھُمْ إِلَی اللّٰہ أَنْفَعُھُمْ لِعَیَالِہٖ )) [1]
Flag Counter