Maktaba Wahhabi

440 - 548
نکیر فرمائی تھی جنھوں نے علاحدگی، عبادت شاقہ اور مخلوق سے ترکِ تعلق کا ارادہ کیا تھا۔ ان لوگوں کے نزدیک نفعِ خلق کے لیے اپنے آپ کو فارغ رکھنا، اس دل جمعی اور استغراق فی اللہ سے بہتر ہے جس میں دوسروں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ امورِ نافعہ میں علم وتعلیم جیسے امورِ فاضلہ بھی شامل ہیں۔ 4۔چوتھی قسم کے اہلِ عبادت کہتے ہیں کہ افضل عبادت وہ ہے کہ اللہ کی مرضی کے مطابق عمل ہو اور ہر وقت اس کام میں مشغولیت رہے جو اس وقت کا تقاضا اور وظیفہ ہے، جیسے جہاد کے وقت افضل عبادت اللہ کے راستے میں جنگ کرنا ہے، اگرچہ اس جہاد کی وجہ سے رات کے اوراد ووظائف اور دن کے روزے فوت ہو جائیں۔ اس کی مزید مثالیں حسبِ ذیل ہیں: 1۔مہمان کے آنے پر اس کی مہمان نوازی اور خدمت گزاری افضل عمل ہے۔ 2۔اوقاتِ سحر میں افضل عمل نماز، قرآن، ذکر اور دعا میں مشغول رہنا ہے۔ 3۔ اذان کے وقت افضل عمل کلماتِ اذان کا جواب دینے کے لیے اوراد ووظائف کو چھوڑ دینا ہے۔ 4۔نماز پنج گانہ کے وقت اول وقت میں نماز کے لیے مسجد کو جانا اور مکمل طور پر نماز ادا کرنا افضل عمل ہے۔ 5۔ محتاج کی ضرورت کے وقت اپنے جاہ ومال اور بدن سے اس کی کار برآری میں جلدی کرنا افضل عمل ہے۔ 6۔سفر میں مساکین کی مساعدت اور رفقا کی اعانت کو اوراد وخلوت پر ترجیح دینا افضل ہے۔ 7۔قرآن پڑھنے کے وقت قلبی جمعیت اور تدبرِ قرآن پر پوری طرح مستعد ہونا افضل عمل ہے، لیکن اوامر و نواہی کی پابندی کا عزم اور پختہ ارادہ قلبی جمعیت سے بھی بڑھ کر ہے۔ 8۔وقوفِ عرفہ کے وقت تضرع، دعا اور ذکر میں کوشش کرنا افضل ہے۔ 9۔عشرہ ذی الحجہ میں کثرت سے عبادت کرنا خاص کر تکبیر، تہلیل اور تحمید میں مشغول رہنا غیر معین جہاد سے بھی افضل ہے۔ 10۔رمضان کے آخری عشرے میں مسجد میں ٹھہر کر خلوت واعتکاف اور لوگوں کے ساتھ ملنے جلنے سے پرہیز کرنا افضل عمل ہے، یہاں تک کہ اکثر علما کے نزدیک تعلیم وتعلم اور قرآن پڑھانے سے بھی افضل ہے۔
Flag Counter