Maktaba Wahhabi

506 - 548
کی طرح آپ کی نعت ومدح میں بلند پروازی اور بالا خوانی اختیارکی، کسی نے آپ کو خدا ٹھہرا دیا، کسی نے عالم الغیب بنادیا، کسی نے احمد بلا میم کہہ دیا، بلکہ بات اس سے آگے تجاوز کر چکی ہے۔ اولیاے امت کے حق میں ایسے قصائدِ مدح لکھے جاتے ہیں جو خدائی اوصاف سے بھرے ہوتے ہیں، اس پر طرہ یہ کہ جو کوئی ان لوگوں کو ایسے الفاظ واسالیب استعمال کرنے سے منع کرتا اور مبالغہ وغلو آمیز مضامین و معانی بولنے سے روکتا ہے تو اس کو کہتے ہیں کہ یہ جناب رسالت مآبصلی اللہ علیہ وسلم کی تحقیر کرتا ہے، حالانکہ خود یہی لوگ ان مبالغہ والی عبارات واشارات کے استعمال کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استخفاف کے مرتکب ہو جاتے ہیں، کیوں کہ استخفاف کی ایک صورت یہ ہے کہ کسی کو اس کے رتبے سے گھٹا دیا جائے اور دوسری صورت یہ ہے کہ کسی کو اس کے مرتبے و مقام سے بڑھا دیا جائے۔ سید المرسلینصلی اللہ علیہ وسلم کے جو اوصاف ونعوت، مدائح و فضائل اور مناقب ومزایا قرآن وحدیث میں مذکور ہیں، وہ کیا کم ہیں جو ما وشما کے ان تراشیدہ الفاظ کی حاجت ہو؟! باغ مرا چہ حاجت سرو و صنوبر ست شمشاد خانہ پرور ما از کہ کمترست [ہمارے باغ کو سرو اور صنوبر جیسے درختوں کی کیا ضرورت ہے ؟ ہمارے گھر کا تناور درخت شمشاد کس سے کم ہے ؟] جس کو ایمان محبوب اور توحید خالص مقصود ومطلوب ہو، اس پر فرض ہے کہ سارے انبیا و اولیا وصلحا کے حق میں ہر مشتبہ وناجائز لفظ کے استعمال سے مجتنب رہے۔ صرف اوصاف ماثورہ اور الفاظِ مسنونہ پر اقتصار کرے۔ انھیں عبارات منصوصہ اور مضامین صادقہ ثابتہ کو چاہے ہزار قالب میں ادا کرے، اس میں شرک یا بدعت کا کوئی خوف و اندیشہ نہیں رہے گا۔ فدع عنک نھبا صیح فی حجراتہ وھات حدیثا ما حدیث الرواحل [مکان کے حجروں میں جو بول چال ہوتی ہے، اسے چھوڑو اور میدان کے شہ سواروں جیسی کوئی بات بیان کرو] بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ حدیث مذکور وصفِ نبوت میں ناجائز تعریفات سے اشتغال
Flag Counter