Maktaba Wahhabi

182 - 566
ہوں گے۔ وہ اس جہنم کے کناروں سے آواز دیں گے اور چیخیںچلائیں گے اور کہیں گے: اے مالک ! (داروغہ جہنم ) ! ہم پر اللہ تعالیٰ کی وعید سچ ثابت ہوگئی۔ اے مالک ! ہمارے چمڑے جل گئے۔ اے مالک ! ہمیں اس عذاب سے نکال دے ، ہم دوبارہ ایسی حرکتوں کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ ان سے کہا جائے گا: ہائے افسوس! تمہارے لیے صد افسوس ! اس ذلت کے گھر سے تمہیں کبھی بھی نہیں نکالا جائے گا۔ اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور ہمارے ساتھ بات بھی نہ کرنا۔ ‘‘ اس وقت وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید ہوجائیں گے، اور اللہ کے پہلو میں رہ کر جو گناہ کیے ہوں گے ان پر افسوس کریں گے۔ اس وقت کی یہ ندامت انھیں نجات نہیں دے سکے گی، اور نہ ہی ان کا ’’ہائے افسوس‘‘ کرنا کچھ کام آئے گا۔ بلکہ انھیں چہروں کے بل جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ اس وقت وہ چیخیں گے اور اپنے لیے ہلاکت اور بربادی کی دعائیں کریں گے۔ وہ جتنی بھی ہلاکتوں کو پکاریں گے کچھ نہیں ہوگا، بلکہ ان کے سروں کے اوپر سے پیپ بہائی جائے گی، اور جہنم کی آگ سے ان کے پیٹ اور چمڑے جلائے جائیں گے، اور انھیں لوہے کے گرزوں سے پیٹا جائے گا۔ پیاس کی وجہ سے ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہورہے ہوں گے اور ان کے گالوں پر سیاہی چھارہی ہوگی ،ان کے رخساروں سے گوشت کے ٹکڑے گر رہے ہوں گے، اس کے ساتھ ہی وہ لوگ موت کی تمنا کریں گے ،مگر انھیں موت نہیں آئے گی۔ آگ کی چنگاریاں ایسے اڑرہی ہوں گی جیسے پورا محل۔ ایک چنگاری کا حجم کسی ایک بڑے محل کے برابر ہوگا۔ تو پھر اس آگ کے شعلوں کا آس پاس کیسا ہوگا اور خود وہ شعلے کیسے ہوں گے؟ یہ آگ دنیا کی آگ سے ستر گنا بڑھ کر ہے۔ جس میں کافر گھونٹ بھرے گا،مگر وہ اسے نگل نہیں سکے گا ، وہ تمنا کرے گا کہ کہیں سے بھی اسے موت آجائے ، موت (تو اسے ہر
Flag Counter