Maktaba Wahhabi

1040 - 644
غزوہ احزاب(جنگ خندق) ایک سال سے زیادہ عرصے کی پیہم فوجی مہمات اور کارروائیوں کے بعد جزیزۃ العرب پر سکون چھاگیا تھا۔ اور ہرطرف امن وامان اور آشتی وسلامتی کا دور دورہ ہوگیا تھا۔ مگر یہود کو جو اپنی خباثتوں ، سازشوں اور دسیسہ کاریوں کے نتیجے میں طرح طرح کی ذلت ورسوائی کا مزہ چکھ چکے تھے ، اب بھی ہوش نہیں آیا تھا۔ اور انہوں نے غَدْر وخیانت اور مکرو سازش کے مکروہ نتائج سے کوئی سبق نہیں سیکھا تھا۔ چنانچہ خیبر منتقل ہونے کے بعد پہلے تو انہوں نے یہ انتظار کیا کہ دیکھیں مسلمان اور بُت پرستوں کے درمیان جو فوجی کشاکش چل رہی ہے اس کا نتیجہ کیا ہوتا ہے ، لیکن جب دیکھا کہ حالات مسلمانوں کے لیے سازگار ہوگئے ہیں ، گردش ِ لیل ونہار نے ان کے نفوذ کو مزید وسعت دے دی ہے ، اور دور دور تک ان کی حکمرانی کا سکہ بیٹھ گیا ہے تو انہیں سخت جلن ہوئی۔ انہوں نے نئے سرے سے سازش شروع کی۔ اور مسلمانوں پر ایک ایسی آخری کاری ضرب لگانے کی تیاری میں مصروف ہوگئے جس کے نتیجے میں ان کا چراغِ حیات ہی گل ہوجائے ، لیکن چونکہ انہیں براہ راست مسلمانوں سے ٹکر انے کی جرأت نہ تھی، اس لیے اس مقصد کی خاطر ایک نہایت خوفناک پلان تیار کیا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ بنو نضیر کے بیس سردار اور رہنما مکے میں قریش کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف آمادۂ جنگ کرتے ہوئے اپنی مدد کا یقین دلایا۔ قریش نے ان کی بات مان لی۔ چونکہ وہ احد کے روز میدانِ بدر میں مسلمانوں سے صف آرائی کا عہد وپیمان کرکے اس کی خلاف ورزی کرچکے تھے اس لیے ان کا خیال تھا کہ اب اس مجوزہ جنگی اقدام کے ذریعے وہ اپنی شہرت بھی بحال کرلیں گے۔ اور اپنی کہی ہوئی بات بھی پوری کردیں گے۔ اس کے بعد یہود کا یہ وفد بنو غَطفان کے پاس گیا۔ اور قریش ہی کی طرح انہیں بھی آمادۂ جنگ کیا۔ وہ بھی تیار ہوگئے۔ پھر اس وَفد نے بقیہ قبائل عرب میں گھوم گھوم کر لوگوں کوجنگ کی ترغیب دی۔ اور ان قبائل کے بھی بہت سے افراد تیار ہوگئے۔ غرض اس طرح یہودی سیاست کاروں
Flag Counter