Maktaba Wahhabi

956 - 644
شاش بن قیس کی عیاری کی آگ بجھادی تھی۔[1] یہ ہے ایک نمونہ ان ہنگاموں اور اضطراب کا جنہیں یہود مسلمانوں کی صفوں میں بپا کرنے کی کوشش کرتے رہتے تھے اور یہ ہے ایک مثال اس روڑے کی جسے یہ یہود اسلامی دعوت کی راہ میں اٹکاتے رہتے تھے۔ اس کام کے لیے انہوں نے مختلف منصوبے بنا رکھے تھے۔ وہ جھوٹے پروپیگنڈے کرتے تھے۔ صبح مسلمان ہو کر شام کو پھرکافر ہوجاتے تھے تاکہ کمزور اور سادہ لوح قسم کے لوگوں کے دلوں میں شک وشبہے کے بیج بو سکیں۔ کسی کے ساتھ مالی تعلق ہو تا اور وہ مسلمان ہوجاتا تو اس پر معیشت کی راہیں تنگ کردیتے ، چنانچہ اگر اس کے ذمے کچھ بقایا ہوتا تو صبح وشام تقاضے کرتے اور اگر خود اس مسلمان کا کچھ بقایا ان پر ہوتا تو اسے ادا نہ کرتے بلکہ باطل طریقے پر کھاجاتے اور کہتے کہ تمہارا قرض تو ہمارے اُوپر اُس وقت تھا جب تم اپنے آبائی دین پر تھے لیکن اب جبکہ تم نے اپنا دین بدل دیا ہے تو اب ہمارا اور تمہارا کوئی لین دین نہیں۔[2] واضح رہے کہ یہود نے یہ ساری حرکتیں بدر سے پہلے ہی شروع کردی تھیں ، اورا س معاہدے کے علی الرغم شروع کردیں تھیں جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر رکھا تھا۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ حال تھا کہ وہ ان یہود کی ہدایت یابی کی امید میں ان ساری باتوں پر صبر کرتے جارہے تھے۔ اس کے علاوہ یہ بھی مطلوب تھا کہ اس علاقے میں امن وسلامتی کا ماحول برقرار رہے۔ بنو قینقاع کی عہد شکنی: جب یہود نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے میدان ِ بدر میں مسلمانوں کی زبردست مدد فرماکر انہیں عزت وشوکت سے سرفراز فرمایا ہے اور ان کا رعب ودبدبہ دور ونزدیک ہر جگہ رہنے والوں کے دلو ں پر بیٹھ گیا ہے تو ان کی عداوت وحسد کی ہانڈی پھٹ پڑی۔ انہوں نے کھلم کھلا شر وعداوت کا مظاہرہ کیا اور علی الاعلان بغاوت وایذا رسانی پر اتر آئے۔ ان میں سب سے زیادہ کینہ تو زاور سب سے بڑھ کر شر یر کعب بن اشرف تھا جس کا ذکر
Flag Counter