Maktaba Wahhabi

1192 - 644
غزوۂ حنین مکہ کی فتح ایک اچانک ضرب کے بعد حاصل ہوئی تھی جس پر عرب ششدر تھے اور ہمسایہ قبائل میں اتنی سکت نہ تھی کہ اس ناگہانی امر واقعہ کو دفع کرسکیں۔ اس لیے بعض اڑیل ، طاقتور اور متکبر قبائل کو چھوڑ کر بقیہ سارے قبیلوں نے سپر ڈال دی تھی۔ اڑیل قبیلوں میں ہوازن اور ثقیف سر فہرست تھے۔ ان کے ساتھ مُضَر ، جُشَم اور سعد بن بکر کے قبائل اور بنوہلال کے کچھ لوگ بھی شامل ہوگئے تھے۔ ان سب قبیلوں کا تعلق قیسِ عیلان سے تھا۔ انہیں یہ بات اپنی خودی اور عزّت ِ نفس کے خلاف معلوم ہورہی تھی کہ مسلمانوں کے سامنے سپر انداز ہو جائیں۔ اس لیے ان قبائل نے مالک بن عوف نصری کے پاس جمع ہوکر طے کیا کہ مسلمانوں پر یلغار کی جائے۔ دشمن کی روانگی اور اَوْطَاس میں پڑاؤ: اس فیصلے کے بعد مسلمانوں سے جنگ کے لیے ان کی روانگی عمل میں آئی تو جنرل کمانڈر ۔ مالک بن عوف ۔ ان کے ساتھ ان کے مال مویشی اور بال بچے بھی ہانک لایا۔ اور آگے بڑھ کر وادی اوطاس میں خیمہ زن ہوا۔ یہ حنین کے قریب بنو ہوازن کے علاقے میں ایک وادی ہے۔ لیکن یہ وادی حنین سے علیحدہ ہے۔ حنین ایک دوسری وادی ہے جو ذو المجاز کے بازو میں واقع ہے۔ وہاں سے عرفات ہوتے ہوئے مکے کا فاصلہ دس میل سے زیادہ ہے۔[1] ماہر جنگ کی زبانی سپہ سالار کی تغلیط: اوطاس میں اترنے کے بعد لوگ کمانڈر کے پاس جمع ہوئے۔ ان میں دُرَیْد بن صمّہ بھی تھا ____یہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا اور اب اپنی جنگی واقفیت اور مشورہ کے سوا کچھ کرنے کے لائق نہ تھا۔ لیکن وہ اصلاً بڑا بہادر اور ماہر جنگجو رہ چکا تھا____اس نے دریافت کیا : تم لوگ کس وادی میں ہو ؟ جواب دیا: اوطاس میں۔ اس نے کہا : یہ سواروں کی بہترین جولان گاہ ہے۔ نہ پتھر یلی اور کھائی دار ہے ، نہ بھربھری نشیب۔ لیکن کیا بات ہے کہ میں اونٹوں کی بلبلاہٹ ، گدھوں کی ڈھینچ ، بچوں کا گریہ اور بکریوں کی ممیاہٹ سن رہا ہوں ؟ لوگوں نے کہا : مالک بن عوف ، فوج کے ساتھ ، ان کی عورتوں ، بچوں اور مال مویشی بھی ہانک لایاہے۔ اس
Flag Counter