Maktaba Wahhabi

719 - 644
گیا۔ ان کا انتقال مکہ میں ہوا اور وہ وفات سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کو…جوآپ کے والد عبد اللہ کے سگے بھائی تھے…آپ کی کفالت کی وَصیت کر گئے تھے۔ [1] شفیق چچا کی کفالت میں: ابو طالب نے اپنے بھتیجے کا حق کفالت بڑی خوبی سے ادا کیا۔ آپ کو اپنی اوّلاد میں شامل کیا۔ بلکہ ان سے بھی بڑھ کر مانا۔ مزید اعزاز واحترام سے نوازا۔ چالیس سال سے زیادہ عرصے تک قوت پہنچائی اپنی حمایت کا سایہ دراز رکھا اور آپ ہی کی بنیاد پر دوستی اور دشمنی کی۔ مزید وضاحت اپنی جگہ آرہی ہے۔ روئے مبارک سے فیضانِ باراں کی طلب: ابن عساکر نے جلہمہ بن عرفطہ سے روایت کی ہے کہ میں مکہ آیا۔ لوگ قحط سے دوچار تھے۔ قریش نے کہا : ابوطالب ! وادی قحط کا شکار ہے۔ بال بچے کال کی زد میں ہیں۔ چلیے بارش کی دعا کیجیے۔ ابوطالب ایک بچہ ساتھ لے کر برآمد ہوئے۔ بچہ ابر آلود سورج معلوم ہوتا تھا۔ جس سے گھنا بادل ابھی ابھی چھٹا ہو۔ اس کے ارد گرد اور بھی بچے تھے۔ ابوطالب نے اس بچے کا ہاتھ پکڑ کر اس کی پیٹھ کعبہ کی دیوار سے ٹیک دی۔ بچے نے ان کی انگلی پکڑر کھی تھی۔ اس وقت آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا نہ تھا۔ لیکن (دیکھتے دیکھتے ) اِدھر اُدھر سے بادل کی آمد شروع ہوگئی اور ایسی دھواں دھار بارش ہوئی کہ وادی میں سیلاب آگیا اور شہر وبیاباں شاداب ہوگئے۔ بعد میں ابوطالب نے اسی واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں کہا تھا: وأبیض یستسقی الغمام بوجہہ ثمال الیتامی عصمۃ للأرامل [2] ’’وہ خوبصورت ہیں ، ان کے چہرے سے بارش کا فیضان طلب کیا جاتا ہے۔ یتیموں کے ماویٰ اور بیواؤں کے محافظ ہیں۔ ‘‘ بحیرا راہب: بعض روایات کے مطابق____جو تحقیق کے رو سے مجموعی طور پر ثابت اور مستند ہیں____جب آپ کی عمر بارہ برس اور تفصیلی قول کے مطابق بارہ برس دومہینے دس دن [3]کی ہوگئی تو ابوطالب آپ کو ساتھ لے کر تجارت کے لیے ملک شام کے سفر نکلے اور بصریٰ پہنچے بصریٰ ملک شام کا ایک مقام اور حوران کا مرکزی شہر ہے۔ اس وقت یہ جزیرۃ العرب کے
Flag Counter