Maktaba Wahhabi

893 - 644
مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سناتے تاکہ اس عمل سے ان کے اندر فہم و تدبر کے علاوہ دعوت کے حقوق اور پیغمبرانہ ذمّے داریوں کا شعور بیدار ہو۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی اخلاقیات بلند کیں ، ان کی خداداد صلاحیتوں کو عروج بخشا اور انہیں بلند ترین اقدار وکردار کا مالک بنایا ، یہاں تک کہ وہ انسانی تاریخ میں انبیاء کے بعد فضل وکمال کی سب سے بلند چوٹی کا نمونہ بن گئے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کو طریقہ اختیار کرنا ہو وہ گزرے ہوئے لوگوں کا طریقہ اختیار کرے کیونکہ زندہ کے بارے میں فتنے کا اندیشہ ہے۔ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے۔ اس امت میں سب سے افضل ، سب سے نیک دل، سب سے گہرے علم کے مالک اور سب سے زیادہ بے تکلف۔ اللہ نے انہیں اپنے نبی کی رفاقت اور اپنے دین کی اقامت کے لیے منتخب کیا، لہٰذا ان کا فضل پہچانو اور ان کے نقش ِ قدم کی پیروی کرو اور جس قدر ممکن ہوان کے اخلاق اور سیرت سے تمسک کرو کیونکہ وہ لوگ ہدایت کے صراطِ مستقیم پر تھے۔ [1] پھر ہمارے پیغمبر رہبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی ایسی معنوی اور ظاہری خوبیوں، کمالات، خداداد صلاحیتوں ، مجد وفضائل مکارمِ اخلاق اور محاسن ِ اعمال سے متصف تھے کہ دل خودبخودآپ کی جانب کھنچے جاتے تھے اور جانیں قربان ہوا چاہتی تھیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے جونہی کوئی کلمہ صادر ہوتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی بجا آوری کے لیے دوڑ پڑتے اور ہدایت ورہنمائی کی جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمادیتے اسے حرزِجان بنانے کے لیے گویا ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی بازی لگ جاتی۔ اس طرح کی کوشش کی بدولت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کے اندر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے جو تاریخ کا سب سے زیادہ باکمال اور شرف سے بھر پور معاشر ہ تھا اور اس معاشرے کے مسائل کا ایسا خوشگوار حل نکالا کہ انسانیت نے ایک طویل عرصے تک زمانے کی چکی میں پِس کر اور اتھاہ تاریکیوں میں ہاتھ پاؤں مارکر تھک جانے کے بعد پہلی بار چین کا سانس لیا۔ اس نئے معاشرے کے عناصر ایسی بلند وبالا تعلیمات کے ذریعے مکمل ہوئے جس نے پوری پامردی کے ساتھ زمانے کے ہر جھٹکے کا مقابلہ کرکے اس کا رُخ پھیر دیا اور تاریخ کا دھارابدل دیا۔ ٭٭٭
Flag Counter