Maktaba Wahhabi

857 - 644
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت قریش کی تدبیر اور اللہ کی تد بیر: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی مجرمانہ قرار داد طے ہوچکی تو حضرت جبریل علیہ السلام اپنے رب تبارک وتعالیٰ کی وحی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش کی سازش سے آگاہ کرتے ہوئے بتلایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہاں سے روانگی کی اجازت دے دی ہے اور یہ کہتے ہوئے ہجرت کے وقت کی تَعِیین بھی فرمادی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ رات اپنے اس بستر پر نہ گزاریں جس پر اب تک گزارا کرتے تھے۔[1] اس اطلاع کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹھیک دوپہر کے وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے تاکہ ان کے ساتھ ہجرت کے سارے پروگرام اور مرحلے طے فرمالیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ٹھیک دوپہر کے وقت ہم لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مکان میں بیٹھے تھے کہ کسی کہنے والے نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرڈھان کے تشریف لارہے ہیں۔ یہ ایسا وقت تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہیں لایا کرتے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کسی اہم معاملے ہی کی وجہ سے تشریف لائے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے۔ پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : تمہارے پاس جو لوگ ہیں انہیں ہٹادو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : بس آپ کی اہلِ خانہ ہی ہیں۔ آپ پر میرے باپ فدا ہوں اے اللہ کے رسول! (صلی اللہ علیہ وسلم)آپ نے فرمایا : اچھا تو مجھے روانگی کی اجازت مل چکی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : ساتھ ___ اے اللہ کے رسول ! میرے باپ آپؐ پر فدا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔[2] اس کے بعد ہجرت کا پروگرام طے کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لائے اور رات کی آمد کا انتظار کرنے لگے۔
Flag Counter