Maktaba Wahhabi

911 - 644
اُوپر تین سو افراد تھے۔ (یعنی ۳۱۳ یا ۳۱۴ یا ۳۱۷ ) جن میں سے ۸۲ یا ۸۳ یا ۸۶ مہاجر تھے اور بقیہ انصار۔ پھر انصار میں سے ۶۱ اَوس سے تھے اور ۱۷۰ قبیلہ خزرج سے۔ اس لشکر نے غزوے کا نہ کوئی خاص اہتمام کیا تھا نہ مکمل تیاری۔ چنانچہ پورے لشکر میں صرف دو گھوڑے تھے (ایک حضرت زُبیر رضی اللہ عنہ بن عوام کا اور دوسرا حضرت مقداد رضی اللہ عنہ بن اسود کندی کا )اور ستر اونٹ ، جن میں سے ہر اونٹ پر دو یاتین آدمی باری باری سوار ہوتے تھے۔ ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت مرثدبن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آیا تھا جن پر تینوں حضرات باری باری سوار ہوتے تھے۔ مدینہ کا انتظام اور نماز کی امامت پہلے پہل حضرت ابنِ اُمّ ِ مکتوم رضی اللہ عنہ کو سونپی گئی ، لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مقام ِ رَوْحاء تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذر رضی اللہ عنہ کو مدینہ کا منتظم بنا کر واپس بھیج دیا، لشکر کی تنظیم اس طرح کی گئی کہ ایک جیش مہاجرین کابنایا گیا اور ایک انصار کا۔ مہاجرین کا علَم حضرت علی بن ابی طالب کو دیا گیا اورا نصار کا علَم حضرت سعد رضی اللہ عنہ بن معاذ کو۔ اور جنرل کمان کا پرچم جس کا رنگ سفید تھا حضرت مصعب بن عمیر عبدری رضی اللہ عنہ کو دیا گیا۔ میمنہ کے افسر حضرت زُبیر بن عوام رضی اللہ عنہ مقرر کیے گئے او رمَیْسَرہ کے افسر حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ ۔۔ اور جیسا کہ ہم بتاچکے ہیں ، پورے لشکر میں صرف یہی دونوں بزرگ شہسوار تھے ۔۔ ساقہ کی کمان حضرت قیس رضی اللہ عنہ بن ابی صَعْصَعہ کے حوالے کی گئی اور سپہ سالارِ اعلیٰ کی حیثیت سے جنرل کمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سنبھالی۔ بدر کی جانب اسلامی لشکر کی روانگی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نامکمل لشکر کو لے کر روانہ ہوئے تو مدینے کے دہانے سے نکل کر مکہ جانے والی شاہراہ عام پر چلتے ہوئے بئرروحاء تک تشریف لے گئے۔ پھر وہاں سے آگے بڑھے تو مکے کا راستہ بائیں جانب چھوڑدیا اور داہنے جانب کتراکر چلتے ہوئے ناز یہ پہنچے (منزل مقصود بدر تھی ) پھر نازیہ کے ایک گوشے سے گزر کر وادی رحقان پارکی۔ یہ نازیہ اور درۂ صفراء کے درمیان ایک وادی ہے۔ اس وادی کے درۂ صفراء سے گزرے۔ پھر درہ سے اتر کر وادی صفراء کے قریب جاپہنچے اور وہاں سے قبیلہ جہینہ کے دوآدمیوں، یعنی بسیس بن عمر اور عدی بن ابی الزغباء کو قافلے کے حالات کا پتا لگانے کے لیے بدر روانہ فرمایا۔
Flag Counter